پاکستان کے ذمہ دار کردار کی عالمی برادری معترف ہے تاہم بھارت کی کسی بھی غیر ذمہ داری کا بھرپور جواب دینے کےلئے تیار ہیں،سفیر عاصم افتخار
Pakistan gets global praise, ready for any Indian misstep: UN envoy Asim Iftikhar in New York

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کی نیویارک میں پریس کانفرنس، اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور عالمی سطح پر پاکستان کردار کو اجاگر کرنے کی کوششوں کی تفصیلات بیان کر دیں
نیویارک (محسن ظہیر ) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، سلامتی کونسل کے ارکان سمیت عالمی برادری پاک بھارت تناؤ میں ذمہ داری کے مظاہرہ ،جنمگ سے گریز اور کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات کے حوالے سے پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار کی معترف ہے تاہم ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیر ذمہ داری کا بھرپور جواب دینے کے لئے بھی تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان مشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گریٹس سمیت عالمی برادری سے ملاقاتوں میں بھی واضح کیا کہ پاکستان پیہلگام واقعہ کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتا ہے اور بھارت کا ان تحقیقات سے فرار ، اس کے مشکوک اور بدنیتی پر مبنی کردار کو واضح کرتا ہے۔
عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو کالعدم قرار دینا بھارت کا غیر قانونی اقدام ہے اور معاہدے میں ایسی کوئی گنجائش موجود ہی نہیں کہ کوئی فریق اسے کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ پاکستان کے حصے کا پانی روکا گیا یا اس کا رخ موڑا گیا تو اسے “اقدام جنگ” تصور کیا جائے گا۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دنیا بھر میں قیام امن کی پالیسی کے حامی ہیں ، جنوبی ایشیاءمیں امن کے لیے صدر ٹرمپ سمیت اقوام عالم کے کردار کا خیر مقدم کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں تناو¿ کے مستقل اور ہمیشہ کے لیے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی منشاءکے مطابق حل کیاجائے۔
سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گریٹس کشمیر کا دورہ کریں ، ہم نے انہیں پاکستان اور کشمیر کے دورے کی دعوت بھی دی ہے تاہم بھارت نہیں چاہتا کہ عالمی قائدین ایسے دورے کریں کیونکہ وہ زمینی حقائق کو چھپانا چاہتا ہے اور محض جھوٹے پروپیگنڈہ سے دنیا کو گمراہ اور خطے میں بد امنی جاری رکھنا چاہتا ہے ۔