بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفدنے سلامتی کونسل کے ارکان کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کر دیا
Bilawal Leads Delegation to UNSC, Highlights India's Violations, Urges Dialogue on Kashmir, Water Treaty

بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی پارلیمانی وفدنے سلامتی کونسل کے ارکان کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کر دیا
بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد نے نشاندہی کی کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور انڈس واٹرز ٹریٹی کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا شامل ہیں
وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تحمل کا مظاہرہ کرے گا، انڈس واٹرز ٹریٹی کی بحالی کا خواہاں ہے، اور بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل، خصوصاً مسئلہ جموں و کشمیر، پر جامع مذاکرات کے آغاز کا حامی ہے
اقوام متحدہ(محسن ظہیر سے ) پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے، جس کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب ارکان، ای ٹین (E10) کے مستقل نمائندوں کو تفصیلی بریفنگ دی۔یہ ملاقات بھارت کی حالیہ جارحیت کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کی جاری سفارتی مہم کا حصہ تھی۔ بلاول بھٹو زرداری نے ”ای ٹین“ ارکان کو پہلگام حملے کے بعد بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت کے سنگین مضمرات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا قابلِ تصدیق شواہد کے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد اور قبل از وقت الزامات کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا۔
وفد نے نشاندہی کی کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور انڈس واٹرز ٹریٹی کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا شامل ہیں ، بین الاقوامی اصولوں، بین الریاستی تعلقات کے ضابطوں اور خطے کے استحکام کے لیے شدید خطرات کا باعث ہیں۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ”ای ٹین“ ارکان کو انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے انسانی مضمرات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اقدام سے پاکستان میں پانی کی قلت، خوراک کی عدم تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے 24 کروڑ عوام متاثر ہوں گے۔وفد نے زور دیا کہ پاکستان کا ردعمل مکمل طور پر نپا ت±لا، ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی قانون، بالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت حقِ دفاع کے مطابق تھا۔
وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تحمل کا مظاہرہ کرے گا، انڈس واٹرز ٹریٹی کی بحالی کا خواہاں ہے، اور بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل، خصوصاً مسئلہ جموں و کشمیر، پر جامع مذاکرات کے آغاز کا حامی ہے۔پاکستانی وفد نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ صرف تنازعے کے انتظام تک محدود نہ رہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں تنازعے کے مستقل حل کے لیے فعال کردار ادا کریں۔E10 کے ارکان نے پاکستان کی جانب سے رابطے اور امن و سفارت کاری کے لیے عزم کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کشیدگی میں کمی، بین الاقوامی قانون کے احترام اور تنازعات کے پرامن حل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کا منشور اور اس کے اصول ریاستوں کے طرزِ عمل کے رہنما ہونے چاہئیں، خصوصاً ان علاقوں میں جو حساس نوعیت کے حامل ہیں، جیسے کہ جنوبی ایشیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی مزید کشیدگی کے خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور سفارتی ذرائع سے حل تلاش کرنا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں چینی سفیر سے اہم ملاقات
Bilawal Leads Delegation to UNSC, Highlights India’s Violations, Urges Dialogue on Kashmir, Water Treaty