بھارت کا پاکستانی شہروں پر حملہ اور پاکستان کا جوابی حملہ
دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اقوام متحدہ، امریکہ، چین، روس، اور یورپی یونین نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی

خصوصی مضمون ؛ سلمان ظفر ( نیویارک )
6 مئی 2025 کا دن جنوبی ایشیا کی تاریخ میں ایک سنگین اور خطرناک موڑ بن کر ابھرا، جب بھارت نے اچانک پاکستانی سرزمین پر حملہ کر دیا۔ اس حملے نے دونوں جوہری طاقتوں کو ایک ایسے تصادم کی طرف دھکیل دیا جس کے اثرات نہ صرف خطے پر بلکہ پوری دنیا پر محسوس کیے گئے۔
صبح 5 بجے بھارت نے لائن آف کنٹرول (LOC) پر شدید گولہ باری شروع کی، جس کے بعد راجھوری، پونچھ، اور کپواڑہ سیکٹر میں بھارتی فوج نے سرجیکل اسٹرائیک کے طرز پر پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کی ایئر فورس نے لاہور، سیالکوٹ، اور بہاولپور کے نزدیک اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ بھارتی میڈیا نے اسے ’’دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی‘‘ قرار دیا، جبکہ پاکستان نے فوری طور پر اسے بلااشتعال جارحیت کہا۔
پاکستان نے حملے کے فوراً بعد نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلایا۔ آرمی چیف جنرل ندیم انجم، ایئر چیف ظہیر احمد بابر، اور نیول چیف امجد خان نیازی نے وزیراعظم کے ساتھ مل کر جوابی حکمتِ عملی تیار کی۔
پاکستان ایئر فورس نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فضائی حملوں کا جواب دیا۔ ملتان، سرگودھا، اور کراچی کے ایئر بیس سے جے ایف-17 تھنڈر اور ایف-16 طیاروں نے اڑان بھری اور بھارت کے پٹھان کوٹ، سری نگر، اور جودھپور ایئر بیس کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی میزائل فورس نے راجھستان کے کچھ فوجی ٹھکانوں اور امرتسر میں ریڈار سسٹم پر حملہ کیا۔
دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اقوام متحدہ، امریکہ، چین، روس، اور یورپی یونین نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی۔ سعودی عرب، ترکی، اور ایران نے ثالثی کی پیشکش کی، جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔
دونوں ممالک کے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہونے کے باعث عالمی برادری سخت فکر مند تھی کہ کہیں یہ تصادم مکمل جنگ یا ایٹمی تنازعے میں نہ بدل جائے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، بھارت کی بمباری سے لاہور اور سیالکوٹ میں 26 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے اور 40 کے قریب زخمی ہوا ، جبکہ پاکستانی حملوں میں بھارتی پنجاب اور راجھستان میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ دونوں اطراف میں بجلی کے گرڈ، مواصلاتی نظام، اور فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا۔ ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
پاکستانی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے گی، مگر ایٹمی جنگ سے گریز کرے گی۔ دوسری طرف، بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کارروائی کر رہا ہے، لیکن اگر پاکستان نے مزید حملے کیے تو ’’شدید جواب‘‘ دیا جائے گا۔
دونوں ممالک کی فوجیں مکمل الرٹ پر تھیں، ایٹمی میزائلوں کو بھی تیار حالت میں لایا جا رہا تھا، اور قومیں دم بخود تھیں کہ کیا آئندہ دنوں میں جنوبی ایشیا مکمل جنگ میں دھنس جائے گا؟
7 مئی کی صبح عالمی دباؤ کے تحت دونوں ممالک نے جنگ بندی کا عندیہ دیا، اور سفارتی مذاکرات کا عمل شروع ہوا۔ چین اور امریکہ نے خصوصی ایلچی بھیج کر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی۔
عالمی ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر اس کشیدگی کو سفارتی طریقوں سے نہ روکا گیا تو یہ تنازع پوری دنیا کو ایٹمی جنگ کی دہلیز پر لا سکتا ہے۔