انڈس واٹر ٹریٹی ہماری ڈیڈ لائن ہے ، سشی تہور ثابت کرے کہ سیز فائر کے مسلہ پر جھوٹ ٹرمپ بول رہا ہے یا نریندر مودی ، بلاول بھٹو
Indus Water Treaty is our red line; Modi must backtrack or be forced to, says Bilawal at Pakistan Consulate presser

انڈس واٹر ہماری ریڈ لائن ہے، بھارت کو ٹریٹی بحال کرنا ہوگا ، اگربھارت کوئی تبدیلی چاہتا ہے تو آئے پاکستان کے ساتھ مل کر بات کرے،نریندر مودی کو پیچھے ہٹنا پڑیگا اور اس کو مجبور کیا جائیگا کہ وہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹے، پاکستان قونصلیٹ میں پریس کانفرنس
نیویارک ( محسن ظہیر سے ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین اور امریکہ کا دورہ کرنے والے پاکستانی اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دس بار اس بات کا کریڈٹ لے چکے ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کروایا اور یہ کریڈ ٹ صدر ٹرمپ کا بنتا بھی ہے تاہم نریندر مودی اپنے ملک کے عوام کو کچھ اور ہی بتا رہے ہیں۔ نیویارک میں وفد کے دورے کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد پاکستان قونصلیٹ میں پریس کانفرن سے خطاب کے دورا ن بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کا دورہ کرنے والے بھارتی پارلیمانی وفد کے سربراہ سشی تہور واشنگٹن میں آکر بتائیں کہ سیز فائز کے حوالے سے جھوٹ صدر ٹرمپ بول رہے ہیں یا نریندر مودی بول رہا ہے !!!مودی یا ٹرمپ ، خود ہی حقیقت سامنے آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم واشنگٹن ڈی سی سچ کا پیغام اور عالمی قوانین کی پاسداری کا پیغام لے کر جا رہے ہیں ۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ جب لڑائی دو ایٹمی قوتوں کے درمیان ہو تو اس کے اثر ات صرف اُن دو ممالک تک محدود نہیں رہتے بلکہ وسیع اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ یا کوئی اور ذمہ دار اپنا کردار ادا کرنا چاہے گا۔میں جانتا ہوں کہ صدر ٹرمپ کی دونوں ممالک کو ساتھ بٹھانے کی خواہش ایک نیک خواہش ہے اور اس کی ہمیں حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔
انڈس واٹر ٹریٹی ( سند ھ طاس معاہدہ) کے حوالے سے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر ہماری ریڈ لائن ہے، بھارت کو ٹریٹی بحال کرنا ہوگا ، اگروہ کوئی تبدیلی چاہتا ہے تو آئے پاکستان کے ساتھ مل کر بات کرے۔پاکستان اور بھارت دونوں میں سے کوئی ایک فریق از خود ٹریٹی میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا چند دنوں کے لئے پانی بند کردیتا ہے تو اس کا نقصان بہت زیادہ ہوگا ، فصل کو بروقت پانی نہ ملا تو نقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا میں کون نریندرمودی کے پانی بند کرنے کے اقدام کی تائید کرےگا ؟ کیا نتن یاہو ، مودی کی تائید کرےگا جیسے اُس سے غزہ کے عوام کے کھانے پینے کی سپلائی روکی !!بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کو پیچھے ہٹنا پڑیگا اور اس کو مجبور کیا جائیگا کہ وہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹے۔
پاکستان اور انڈیا میں دوبارہ جنگ کے امکانات بارے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر مودی کو دوبارہ حملے کا شوق ہے تو پاکستان کی مسلح افواج دوبارہ پہلے جیسا جواب دے گی۔ نریندر مودی کے اس بیان کہ پاکستانی روٹی کھائیں یا میری گولی کھائیں کے بارے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ دنیا کا کونسا حکمران ہے کہ جو ایسی گھٹیا زبان استعمال کرتا ہے ! دنیا بھر میں سپر پاور ہیں ، کیا کسی ایک سپر پاور نے بھی مودی کی زبان استعمال کی ؟ یہ بیان مودی کا چھوٹا پن ظاہر کرتا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ مودی شکست شدہ حکمران کی زبان بول رہا ہے ، وہ جنگ ہارنے والا بھارتی وزیر اعظم بن گیا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے تو کہیں دہشت گردی ہوسکے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو اگر گریٹ پاور بننا ہے تو نریندری مودی توکوئی بڑے کام نہیں کررہے ، بڑے کاموں کی وجہ سے بندہ بڑا بنتا ہے ،بڑا بننے کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے ۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خود کو بڑا قرار دینے سے کوئی بڑا نہیں بنتا بلکہ بڑے (عظیم) کام کرنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بگڑے ہوئے بچے کی طرح جھوٹے الزام لگا کر گریٹ پاور نہیں بنا جا سکتا، گریٹ پاورز کسی کا پانی بند نہیں کرتی۔
جنوبی ایشیاءخطے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت امریکہ کے لئے ”نیٹ سیکورٹی پرووائیڈر“ ہونے کا دعویٰ کرتا تھا لیکن جس کے اپنے جہاز پرندوں کی طرح مار گرائے جائیں وہ کسی کا کیسے نیٹ سیکورٹی پرووائیڈر بن سکتا ہے !!وہ بھارت جس نے” نیٹ سیکورٹی پرووائیڈر“ کے طور پر چین کا” کاؤنٹر ویٹ“ بننا تھا وہ تو” پیپر ویٹ“ بھی نہیں رہا۔دنیا کو بھارت سے امید نہیں رکھنی چاہیئے کہ وہ خطے میں نیٹ سیکورٹی فراہم کریگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں امن قائم ہو ، تنازعات کا مستقل حل ہو ، علاقائی ٹریڈ اور سیکورٹی تعاون ہو ، مل کر کشمیر کا مسلہ حل کریں ، باہمی روابط میں فروغ ہو ،تو ان اقدامات سے امن قائم ہوگا ، امن سے خطے میں استحکام اور سیکورٹی یقینی بنے گی۔
افغان جنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغان جنگ کے دوران جو دہشت گردی میں گروہ ملوث تھے ، وہ جنگ کے بعد نئی سرگرمیوں میں لگ گئے ہیں جن سے ہم متاثر ہورہے ہیں۔ امریکہ نے جو اسلحہ افغانستان میں پیچھے چھوڑا تھا ، وہ غلط ہاتھوں میں ہے ، بھارت کی فنڈنگ کا سب کو معلوم ہے ، پاکستان ذمہ دار یاست کے طور پر اپنا کردار ادا کررہا ہے اور دوسروں سے بھی ذمہ داری کا تقاضہ کرتا ہے۔غزہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاسی اور سفارتی محاذ پر غزہ کے ساتھ ہے ، سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کی مدت بھی شروع ہورہی ہے ، ہم سے جو بھی ہو سکا ہم ضرور کریں گے
اس سوال کہ عالمی دورہ کرنے والے پاکستانی وفد میں اپوزیشن کا کوئی نمائندہ کیوں نہیں ؟ کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت حکومتی وفد اہم ممالک کا دورہ کررہا ہے ، جب پارلیمانی وفد دورہ کریگا تو اس میں ضرور اپوزیشن کے بھی نمائندے شامل ہونگے۔ ہماری ایسی ورکنگ ریلیشن شپ کام کرتی رہتی ہے۔
Indus Water Treaty is our red line; Modi must backtrack or be forced to, says Bilawal at Pakistan Consulate presser