واشنگٹن کو یہ باور کروانے آئیں ہیں کہ مودی حکومت کا جنگی جنون جلد خطے کو دوبارہ جنگ کے دہانے پر لے جا سکتا ہے ، خرم دستگیر
Khurram Dastgir: Without Indus Water Treaty, Peace in South Asia at Risk of Collapse

ہندوستان اپنے جنگی جنون کا اس حد تک لے آیا ہے کہ یہ بار کہتے ہوئے بھی ہمیں پریشانی ہو رہی ہے کہ ہندوستان سے ہر نیا تنازعہ، خطے کو جوہری جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ،خرم دستگیر کی پاکستان قونصلیٹ میں میڈیا سے بات چیت
نیویارک ( محسن ظہیر سے ) پاکستان مسلم لیگ کے رہنما و سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر مودی حکومت کا جنگی جنون ختم نہ ہو تو یہ خطے کو دوبارہ جنگ کے دہانے پر لے جا سکتا ہے ۔ پاکستان قونصلیٹ نیویارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خرم دستگیر خان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان اپنے جنگی جنون کا اس حد تک لے آیا ہے کہ یہ بار کہتے ہوئے بھی ہمیں پریشانی ہو رہی ہے کہ ہندوستان سے ہر نیا تنازعہ، خطے کو جوہری جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ، پاکستان اُس سے پیچھے ہٹنا چاہتا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن ہو لیکن امن تبھی ہوگا کہ اگر ہندوستان انڈس واٹر ٹریٹی میں واپس آئیگا اور پاکستان کو اس کے حصے کا پانی دے گا تاکہ ہم پر امن باہمی بقاءکو یقینی بنا سکیں ۔بجائے یہ کہ ہم تناو¿ کا شکار رہیں اور یہ بات ہمیں ہندوستان کو سمجھانی ہے ۔
خرم دستگیر خان جو کہ بلاول بھٹو کی قیادت میں امریکہ کا دورہ کرنے والے اعلیٰ سطحی وفد کا حصہ ہیں، کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے پہلی بار اپنی ٹویٹ میں ثالثی کا لفظ استعمال کیا، دوسری تقریر میں کشمیر کا لفظ استعمال کیا، پھر اپنی تقریر میں کہا کہ وہ دونوں ممالک کو کھانے پر اکٹھا کریں گے ، سیکرٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو نے اپنے کردار کی بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مشن یہی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اورامریکی قانون اور پالیسی سازوں کو واضح کریں گے ، ایڈوکیٹ کریں گے جو الفاظ صدر ٹرمپ نے استعمال کئے، ان پر عمل کیا جائے، کیونکہ ایسا نہ ہوا تو ہندوستان کا جنگی جنون بہت جلد خطے کو دوبارہ جنگ کے دہانے پر لے جائیگا۔
سشی تہور کے بھارتی وفد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں سشی تہور کے بھارتی وفد کے ساتھ کوئی تصادم کو امکان نہیں ،بھارتی وفد نیویارک آیا اور اقوام متحدہ سے راہ فرار اختیار کئے رکھا، وہ اقوام متحدہ کے قریب بھی نہیں آئے ، انہیں ڈر تھا کہ اگر اقوام متحدہ جاتے تو کہیں کشمیر کا مسلہ جو کہ سلامتی کونسل میں پڑا ہے ، وہ کہیں اجاگر نہ ہو جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن میں بھی بھارتی وفد صدر ٹرمپ اور سیکرٹری روبیو کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ، بھاگتے رہیں گے ۔
نیویارک کے بعد دورہ واشنگٹن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو بتائیں گے کہ ہندوستان کہ جس کو وہ اپنا سٹریٹیجک پارٹنر کہتے ہیں، اگر ہمارا خطہ مسلسل جنگی جنون کی زد میں رہا تو پھر ہندوستان کی معیشت نہیں چلے گی، وہ بیٹھ جائے گی ، وہاں بیرونی سرمائیہ کاری نہیں ہوگی ، بیرونی سرمائیہ کار کو جب معلوم ہوا کہ مودی حکومت کا ہندووتا تعصب کسی بھی وقت پاکستان کے ساتھ جنگ میں بدل سکتا ہے تو ہندوستان میں سرمائیہ کاری کے لئے کبھی نہیں جائیں گے اور اس کا ہندوستان کو بڑا معاشی نقصان ہوگا۔
Khurram Dastgir: Without Indus Water Treaty, Peace in South Asia at Risk of Collapse