امریکی کانگریس مین ایل گرین کا صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا اعلان
یہ اعلان ایل گرین نے سیکرامنٹو میں سینئر صحافی عارف الحق عارف کے بیٹے ڈاکٹر جواد عارف کے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کیا

یہ اعلان ایل گرین نے سیکرامنٹو میں سینئر صحافی عارف الحق عارف کے بیٹے ڈاکٹر جواد عارف کے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کیا ، کانگریس مین ایل گرین کی غز ہ کی صورتحال کی شدید مذمت
تقریب کا آغاز مریم جواد کی جانب سے تلاوت قرآن مجید سے ہوا، میزبان ڈاکٹر جواد عارف نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور شاندار الفاط میں کانگریس مین ایلن گرین کو خراج تحسین پیش کیا
پروگرام کے میزبان ڈاکٹر جواد عارف اور کمیونٹی رہنما ابراہیم جاوید نے ایلن گرین کی جرات مندانہ خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ حق و انصاف کی آواز بلند کی ہے
سیکرا مینٹو (پ ر) امریکی ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین ایل گرین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے باضابطہ ڈرافٹ تیار کر چکے ہیں، اور اس پر عملی اقدامات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔یہ اعلان انہوں نے سیکرامنٹو میں سینئر صحافی عارف الحق عارف کے صاحبزادے اور معروف سماجی شخصیت ڈاکٹر جواد عارف کی جانب سے ان کی رہائش کاہ پر اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں کمیونٹی کی ممتاز شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ایلن گرین نے اپنے خطاب میں غزہ میں اسرائیلی بمباری اور معصوم شہریوں کی شہادتوں کو کھلے الفاظ میں قتل عام قرار دیا اور کہا کہ وہ اس ظلم پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کانگریس میں اسرائیل کی حمایت میں پیش کیے جانے والے کسی بھی بل کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا مریم جواد نے تلاوت کلام پاک پیش کیا ۔
میزبان ڈاکٹر جواد عارف نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا ڈاکٹر جواد نے بڑے شاندار الفاط میں کانگریس مین ایلن گرین کو خراج تحسین پیش کیا ۔
ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاستدان ابراہیم جاوید نے ایلن گرین کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ایلن گرین وہ پہلے کانگریس ممبر ہیں جنہوں نے شروع دن سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف اوراس بلند کی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ۔
کانگریس مین ایلن گرین نے شرکاءکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا میں نفع نقصان کا سوچے بغیر ضمیر کا آواز پر لبیک کہتا ہوں۔ انہوں امریکی سیاست پر اسرائیلی لابی ”AIPAC“کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ پر بھی کڑی تنقید کی، اور انکشاف کیا کہ اس لابی نے فلسطینیوں کے حامی دو نمایاں کانگریس اراکین کو شکست دینے کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کیے۔ خاص طور پر جمال بومین کو برونکس میں شکست دینے کے لیے 25 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، جو لابی کے عزائم اور اثرورسوخ کا واضح ثبوت ہے۔
ایلن گرین کا کہنا تھا کہ ان کی جدوجہد صرف بین الاقوامی معاملات تک محدود نہیں، بلکہ اندرون ملک بھی وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے سخت ناقد رہے ہیں۔ خاص طور پر میڈیکیئر اور دیگر عوامی فلاحی منصوبوں پر سابق صدر کا رویہ ناقابلِ قبول رہا ہے، جس کی وہ کھل کر مخالفت کرتے آئے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے، اسی لیے وہ اپنی ہی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت پر بھی تنقید سے گریز نہیں کرتے۔ انہوں نے سینیٹرچک شومر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بطور قائدِ حزبِ اختلاف، وہ اپنی ذمہ داریاں مو¿ثر طریقے سے ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پروگرام کے میزبان ڈاکٹر جواد عارف اور کمیونٹی رہنما ابراہیم جاوید نے ایلن گرین کی جرات مندانہ خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ حق و انصاف کی آواز بلند کی ہے، خصوصاً مسلمانوں اور فلسطینی عوام کے حق میں ان کی آواز امریکہ بھر میں سنی اور سراہی جاتی ہے۔
پروگرام کے دوران سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا، جس میں شرکاءنے نہایت جوش و خروش سے حصہ لیا اور فلسطین و امریکہ کی داخلی سیاست سے متعلق اہم سوالات کیے۔شرکاءکا کہنا تھا کہ ایلن گرین جیسے رہنما ہی اصل میں جمہوریت کے علمبردار ہیں، جو دباو¿، مخالفت اور لابیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں۔
پروگرام کے اختتام پر ڈاکٹر جواد عارف نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد ایسے رہنماو¿ں کو سراہنا ہے جو ہر حال میں مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں، چاہے اس کے لیے انہیں کسی بھی سطح پر قیمت ہی کیوں نہ چکانی پڑے۔
ایلن گرین صدر ٹرمپ کے پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس میں احتجاج کے حوالے سے شہرت حاصل کی جنہں ٹرمپ نے سارجنٹ اٹ آرم کے ذریعے باہرنکلوا دیا تھا۔
