پاکستان

کرونا وائرس کا پھیلاو : کیا ہر کسی کو ماسک پہننا ضروری ہے؟

اسسٹنٹ پروفیسر آف میڈیسن اور کلینیکل فارمیسی سپیشلسٹ ، انفیکشئس ڈیزیز ”لیز لی لی یہ “ سے خصوصی انٹرویو

VIDEO
——————

نیویارک (محسن ظہیر سے ) کرونا وائرس دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے ۔ اس وائرس کے پھیلاو¿ کی وجہ سے دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو کہ جو پریشان نہ ہویا تشویش میں مبتلا نہ ہو۔ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر میں آج کل ماسک کے استعمال کا چرچا سب سے زیادہ ہے ۔ یہ بات کس حد تک درست ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے ہر ایک کو ماسک پہننا چاہئیے یا کس کو ماسک پہننا چاہئیے اور کس کو ماسک نہیں پہننا چاہئیے؟ ان سوالات کا جواب جاننے کے لئے ہم نے کلینیکل فارمیسی سپیشلسٹ ، انفیکشئس ڈیزیز اور اسسٹنٹ پروفیسر آف میڈیسن ،” لیزلی لی یہ“(Leslie Lee Yaee)سے ملاقات کی ۔
اس سوال کہ کرونا وائرس سے بچنے عام لوگوں میں یہ تاثر پھیل رہا ہے کہ ہر ایک کو ماسک پہننا چاہئیے ۔ کیا ہر ایک کو ایسا کرنا چاہئیے ۔ اس سوال کے جواب میں لیزلی لی یہ کا کہنا تھا کہ میں گیارہ سال سے کلینیکل فارمیسی سپیشلسٹ ، انفیکشئس ڈیزیز کے طور پر گیارہ سال سے ویسٹ چیسٹر میڈیکل سنٹر میں کام کررہی ہوں ۔ میرا نہیں خیال کہ عام لوگوں کو ماسک کی ضرورت ہے ۔جن لوگوں کو ماسک کی ضرورت ہے ، ان میں وہ لوگ شامل ہیں کہ جو immunocompromised یعنی کہ ان کا امیون سسٹم شدید متاثر ہے یا ایسے مریض کہ جن کی کیمو تھیراپی ہو رہی ہے یا جو دائمی بیماریوں کا شکار ہیں ۔
”لیز لی لی یہ “کا کہنا ہے کہ بڑا مسلہ یہ ہے کہ لوگ گھبراہٹ کا شکار ہو رہے ہیں اور وہ ایسے قیمت ماسک خرید رہے ہیں ۔ یہ ماسک شدید امیون سسٹم کے شکار مریضوں کے لئے زندگی بچانے والی اشیاءکی حیثیت رکھتے ہیں اور لوگ ان ماسک کو غیر مناسب طور پر استعمال کررہے ہیں ۔
کرونا وائرس کی بیماری جس کو میڈیکل میں COVID-19 کا نام دیا گیا ہے ، کے بارے میں ”لیز لی لی یہ “ کا کہنا ہے کہا جاتا ہے کہ عام طور پر استعمال کئے جانیوالے ” ڈراپ لیٹ ماسک“ ، ٹرانسمشن کو روکنے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے ۔اس لئے لوگ N95ماسک خرید رہے ہیں جو کہ آسانی سے دستیاب بھی نہیں ہوتے ۔
اس سوال کہ وہ لوگ کہ جو ٹرینوں ، بسوں یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتے ہیں یا ایسی جگہوں پر مجبوری میں جاتے ہیں کہ جہاں بھیڑ ہو ، ان کا کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیے کہ وہ خود کو بچا سکیں یا ایسا فرد یا افراد سے بچا سکیں کہ جو بیمار ہو یا کھانسی کررہا ہو، یا بظاہر نزلہ زکام کا شکار ہو؟کے جواب میں ”لیز لی لی یہ “کا کہنا ہے کہ آپ کسی کے کھانسنے پر قابو نہیں پا سکتے ۔اگرچہ COVID-19 وائرس پھیلنے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے تاہم دیگر احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ ہائی جین ٹیکنیک جیسے کہ صفائی کا بہت زیادہ خیال رکھنا، ہاتھ ہمیشہ صاف رکھنا، اپنے چہرے کو چھونے سے ہر ممکن حد تک گریز کریں ۔
اس سوال کا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے لوگ گھبراہٹ کا شکار ہیں ، اب تک3500افراد کی اموات رپورٹ ہو چکی ہیں ۔اگر ہم کرونا وائرس کی وجہ سے ہونیوالی اموات کا وائرل ا نفیکشس بیماری ”کولڈ“ کی وجہ سے ہونیوالی اموات سے موازنہ کریں تو ہمارے سامنے کیا منظر نامہ آتا ہے ، کے جواب میں ”لیز لی لی یہ “کا کہنا تھا کہ انفلوئنزا واائرس کی وجہ سے ہونیوالی اموات کی شرح0.1فیصد ہے جبکہ ابھی تک کرونا وائرس کی وجہ سے ممکنہ اموات کی شرح کا امکان دو سے تین فیصد قراردیا جا رہا ہے ۔ان نمبروں میں ہر روز تبدیلیاں آرہی ہیں ۔دووسری طرف یہ بھی بات ہے کہ جب کسی شخص کا کرونا وائرس کی وجہ سے ٹیسٹ ، مثبت ، آتا ہے اور وقت کے ساتھ وہ بہتر ہو جاتا ہے تو مذکورہ شرح اموات کے نمبروں میں کمی آتی ہے ۔ کرونا وائرس کے شدید متاثر ہو لوگ ہیں کہ جن کی صحت ٹھیک نہیں ہے ، جن کی میڈیکل صورتحال پہلے سے بہترنہیں ہے ۔

Related Articles

Back to top button