سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی خطرناک اقدام ، دریاؤں کا پانی ہتھیار نہیں بلکہ زندگی ہے، سفیر عاصم افتخار احمد
At UN Security Council closed-door meeting, Pakistan warns global community of India’s escalating military posture and threats to regional and global peace

سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بھارت کا خطرناک اقدام ، دریاؤں کا پانی ہتھیار نہیں بلکہ زندگی ہے، سفیر عاصم افتخار احمد
پاک بھارت تناؤ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں خصوصی اجلاس ، پاکستان نے بھارت کے خطرناک عزائم اور خطے اور عالمی امن کو درپیش خطرات سے عالمی برادری کو آگاہ کردیا
سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے اس موقع پرعالمی برادری کو بھارت کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں اور اشتعال انگیز بیانات سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کیا، سفیر عاصم افتخار احمد
نیویارک( محسن ظہیر سے ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں سوموارپانچ اپریل کوبھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ صورتحال، بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازعے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس موقع پر بین الاقوامی برادری کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات، بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں اور اشتعال انگیز بیانات سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے، اور اب اس کی شدت میں اضافہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ سفیر عاصم نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
سلامتی کونسل کے بند کمرے میں ہونیوالے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندو ب کہا کا مزید کہنا تھا کہ کہ بھارت،پاکستان مسئلہ، بالخصوص جموں و کشمیر کا تنازعہ، گزشتہ سات دہائیوں سے سیکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور اس کا حل نہ ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ متنازع مسائل کو نظرانداز کرنا مسئلہ کا حل نہیں بلکہ اسے مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان نے اس اجلاس میں اہم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی:بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات، جارحانہ بیانات اور فوجی تیاریوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر سیکیورٹی کونسل کی توجہ دلانا، جو علاقائی و عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔جموں و کشمیر کے تنازعہ کو بنیادی پس منظر کے طور پر اجاگر کرنا، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان اصل مسئلہ ہے اور جس کا حتمی، منصفانہ اور پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا باقی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر رکن ممالک نے کشیدگی کم کرنے، صبر و تحمل سے کام لینے اور مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔ کئی ممالک نے جموں و کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی۔سفیر عاصم نے بھارتی اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 23 اپریل کو کیے گئے غیرقانونی اقدامات، عسکری نقل و حرکت اور اشتعال انگیز بیانات سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی تصادم کا خواہاں نہیں، مگر اپنی خودمختاری کا دفاع اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت کرے گا۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے 22 اپریل کے پہلگام حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کو بھی مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد، غیر مصدقہ اور سیاسی مفادات پر مبنی قرار دیا، جس کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بھی خطرناک اقدام قرار دیا اور کہا کہ دریاو¿ں کا پانی ہتھیار نہیں بلکہ زندگی ہے، اور پاکستان کے 24 کروڑ عوام ان پر انحصار کرتے ہیں۔
سفیر عاصم نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں ، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، میڈیا پر پابندیاںکا بھی تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کو اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، جن میں کشمیریوں کو حقِ رائے دہی دینے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصوابِ رائے شامل ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے جھوٹی اطلاعات اور پروپیگنڈے کے استعمال کی بھی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ہے، جسے دنیا تسلیم کرے۔
آخر میں، انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک بشمول بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے، بشرطیکہ باہمی احترام اور خودمختاری کی بنیاد پر ہوں۔ انہوں نے پہلگام واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔سفیر عاصم نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے موثر کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ امن بات چیت، رابطے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی ممکن ہے، اور موجودہ بھارتی رویہ ان اصولوں کی نفی کرتا ہے۔سفیر عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری عوام نے انصاف کے لیے طویل انتظار کیا ہے، اور پاکستانی قوم اپنے حقوق ، پانی، امن، اور خودمختاری پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔
At UN Security Council closed-door meeting, Pakistan warns global community of India’s escalating military posture and threats to regional and global peace