پاکستانبین الاقوامی

قبول ہے، قبول ہے ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں پاور شئیرنگ فارمولہ

PPP, PMLN, MQM, and other parties unite to form a coalition government in Pakistan

تحریک انصاف کا چیف الیکشن کمشنر سے استعفیٰ کا مطالبہ ، الیکشن میں تاریخ کی بد ترین دھاندلی کا الزام، اسمبلیوں اور عدالتوں میں سیاسی و قانونی جنگ لڑنے کا اعلان

لاہور ( احسن ظہیر سے ) پاکستان کی دو بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں منقسم مینڈیٹ کے پیش نظر بالآخر ”پاور شئیرنگ “(شراکت اقتدار ) کے فارمولے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔ دونوں بڑی جماعتوں کے قائدین میاں شہباز شریف، آصف علی زردار ی، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر اسحاق ڈار نے دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مل کر قبول ہے، قبول ہے ، قبول ہے ،پکار کر ایک دوسرے کو گلے لگا لیا ہے ۔شراکت اقتدار کے معاہدے میں ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادی جماعتیں بھی شامل ہوں گی ۔اس نئی سیاسی پیش رفت میں میاں نواز شریف وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں تاہم میاں شہباز شریف دوسری بار وزیر اعظم بنیں گے جبکہ آصف علی زرداری بھی صدر عارف علوی کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ایوان صدر میں براجمان ہونگے ۔

ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن نے نئے حکومتی سیٹ اپ میں مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے۔دونوں جماعتوں کے مذاکرات کا دوسرا دوراسلام آباد میں ہوا۔ ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، مصطفیٰ کمال اور ڈاکٹر فاروق ستار شریک ہوئے۔ جبکہ ن لیگ کے وفد میں اسحاق ڈار، ایاز صادق، اعظم تارڑ اور محمد احمد خان شامل تھے۔ایم کیو ایم کے مطابق دونوں جماعتوں نے ملک میں سیاسی، جمہوری اور معاشی استحکام کیلئے مفاہمت اور باہمی تعاون کاعمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت اتحادی جماعتوں میں تین صوبوں سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں بھی صوبائی سطح پر شراکت اقتدار کے معاملات طے پا گئے ہیں جس کے تحت مریم نواز ، کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب کرنے پر اتفاق ہوا ہے ۔

دوسری جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان ، چئیرمین بیرسٹر گوہر سمیت جمعیت علماءاسلام (ف) کی جانب سے الیکشن میں شدید دھاندلی کے الزاما ت لگاتے ہوئے بدترین دھاندلی کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ۔ چیئرمین تحریک انصان بیرسٹر گوہر خان کا کہناہے کہ پاکستان کا مستقبل دستور کی مکمل بالادستی اور جمہوری اقدار و روایات کے ازحد احترام سے جڑا ہے، دستورِمملکت اقتدار و اختیار کی ملکیت عوام کو سونپتا ہے جو اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے یہ اختیار بروئے کار لاتے ہیں، ریاست اور عوام کے مابین اس مقدس رشتے کو نیچا دکھا کر بطور ریاست ہمارے لیے کسی بھی خیر کی توقع عبث ہے۔ تیرہ سیاسی جماعتیں قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی دوڑ سے باہر ہوگئیں،

حکومت سازی کے مرحلے سے قبلن لیگ کو 20، پی پی 13، ایم کیو ایم کو 5 مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے جب کہ پی ٹی آئی کی 27 مخصوص نشستوں کا مستقبل الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق مخصوص نشستوں کی دوڑ سے باہر ہوئی تیرہ جماعتوں میں جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، تحریک لبیک، اے این پی، آئی پی پی، مسلم لیگ ضیاءپختونخوا ملی عوامی پارٹی ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس شامل ہیں، مسلم لیگ ق کو بھی مخصوص نشستوں کے حصول میں مشکلا ت درپیش ہیں۔

 

Related Articles

Back to top button