کالم و مضامین

عمران خان، زمان پارک

ٹائمز سکوائر۔۔۔خورشید احمد بھلی (نیویارک)

Khurshid Ahmad Bhalli New York
Khurshid Ahmad Bhalli New York

یہ امریکہ میں بدھ کی صبح تھی جب میں نے معمول کے مطابق ٹی وی لگایا تو مجھے یقین نہ آیا کہ ٹی وی اسکرین پر کیا چل رھا تھا۔ مجھے لگا شاید یہ مقبوضہ کشمیر کے کسی علاقے میں آرمی کی طرف سے آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ہر طرف شیلنگ کا دھواں، بھگڈر، شور اور کبھی پولیس کی چڑھائی اور کبھی پسپائی یہ سب وہ ہتھکنڈے تھے جو کسی بھی مہذب معاشرے میں صرف ایک سیاسی رہنما گرفتار کو کرنے کے لئے کبھی استعمال ہوتے نہیں دیکھے ہیں۔ لیکن کچھ ہی لمحے میں زمان پارک کا وہ گھر جہاں پر کچھ دن پہلے اپنے قائد کا دیدار ہوا تھا وہ گھر میری آنکھوں کے سامنے دھویں میں گم ہوتا نظر آ رھا تھا اور دھواں آنسو گیس کا تھا جس کا بے دریغ استعمال پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی طرف سے کیا جا رھا تھا اور ساتھ ہی اسلام آباد پولیس کے ایک اعلی افسر کا بیان بھی چل رھا تھا کہ آج تو عمران خان کو ہر صورت گرفتار کر کے لے جانا ہے۔ یہ جملہ ایسا تھا جس پر میری سماعت کو تو بالکل یقین نہیں ہو رھا تھا۔ کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ زمان پارک کے باہر چوبیس گھنٹے تحریک انصاف کے ہزاروں کارکن رضاکارانہ طور پر عمران خان کی حفاظت کے لئے ڈیوٹی پر مامور ہوتے ہیں یہ کیسے ممکن ہے خدا نہ کرے حالات کسی اور طرف جائیں۔

اس خبر کے بعد تو یقین کریں پتہ ہی نہیں چلا کیسے وقت گزرا صح سے دوپہر، دوپہر سے شام اور پھر رات اور پھر اگلی صبح۔ پاکستانی میڈیا، بین الاقوامی میڈیا یا سوشل میڈیا ہر طرف فسطائیت حکومت کی طرف سے بار بار زمان پارک کو فتح کرنے کی ناکام کوشش کی لمحہ بہ لمحہ خبر پر نظر تھی اور اللہ کے حضور ایک ہی دعا تھی کہ اے مالک عمران خان کی حفاظت کرنا۔ میں کیونکہ پاکستان تحریک انصاف کا امریکہ میں جنرل سیکرٹری بھی رھا ہوں تو ہر گزرتے سکینڈ کے ساتھ پی ٹی آئی امریکہ کے کارکنوں کی کالز آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ہر کوئی ایک ہی سوال پوچھ رھا تھے خان صاحب کو یہ کیوں گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ خان نے ایسا کیوں جرم کیا ہے۔ ہر کسی کو کیا بتاتا کہ خان کا جرم صرف اور صرف ایک مضبوط پاکستان کا خواب ہے جس کو وہ ہر صورت پورا کرنا چاہتا ہے۔ جس کے لئے وہ وقت کے فرعونوں سے بھی لڑنے کے لئے تیار ہے۔ وہ پاکستان میں نوجوان نسل میں ملک کو روشن مستقبل دکھا رھا ہے لیکن افسوس پاکستان کو معاشی لحاظ سے کھوکھلا کرنے والے خان کو ایسا کرنے نہیں دینا چاہتے۔

حکومت کی جانب سے زمان پارک میں جاری آپریشن کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا کہ یہی لگ رھا تھا کہ یہ ابھی خان صاحب کو گرفتار کر لیں گے لیکن پھر مراد سعید، احمد نیازی اور فرخ حبیب جیسے نوجوان رہنماوں سمیت خان کے شیروں پر بھرپور اعتماد تھا کہ یہ خان صاحب کو کبھی موت کے منہ میں نہیں جھانکیں گے جبکہ دوسری طرف بدمعاش نگران حکومت اوراسلام آباد میں بیٹھے بدمست حکمران اعلان کر رہے تھے کہ آج عمران خان کو ہر صورت گرفتار کرکے رہیں گے۔ دل ڈوب رھا تھا ٹوٹیٹر کی مختلف اسپیسزمیں تحریک انصاف کی خواتین کارکن رو رہی تھیں اور خان صاحب کی حفاظت کے لئے دعائیں مانگ رہی تھیں۔ دل بڑا دکھی تھا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات کے آخر پہر میں سوشل میڈیا پر پیغامات آنے شروع ہوئے کہ جلدی زمان پارک پہنچیں پولیس نے رینجرز کے ساتھ آخری معرکہ شروع کر دیا تھا۔ اس وقت زمان پارک میں موجود دوستوں کا کہنا تھا کہ فورسز کی جانب سے بہت زیادہ شیلنگ کی گئی اور پولیس نے خان صاحب کے گھر داخل ہونے کی بھر پور کوشش کی تھی لیکن الحمداللہ پی ٹی آئی کے بہادر نوجوان نسل کے سامنے ان کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔

پھر پوری دنیا نے ایک ایسی صبح دیکھی جب عمران خان ایک فاتحانہ انداز سے گھر سے باہر آئے اور فسطائی حکومت کے جان لیوا آپریشن کے سامنے چٹان کے طرح کھڑے رہنے والے کارکنوں کو گلے لگایا۔ خان کو ہنستادیکھ کر گذشتہ پورے دن اور رات کی تھکاوٹ اتر گئی اور اللہ کے سامنے سر بسجود ہو کر اس خدا ذوالجلال کا شکریہ ادا کیا جس نے خان کو نہیں بلکہ ارض پاک کو بچا لیا۔

(نوٹ : مضمون نگار کا تعلق پاکستان تحریک انصاف نیویارک سے ہے )

 

Related Articles

Back to top button