اوورسیز پاکستانیز

پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ساتھ ہوں اور ساتھ کھڑا رہونگا، کانگریس مین ٹام شوازی

پاکستانی امریکن کمیونٹی کے دیرینہ دوست کانگریس مین شوازی کےلئے فند ریزنگ ڈنر و استقبالیہ کے انعقاد میں APPACنے ابتدائی و کلیدی کردار ادا کیا

کمیونٹی نے ثابت کر دیا ہے کہ کمیونٹی اپنے مشترکہ مقاصد کے لئے نہ صرف اکٹھی ہو سکتی ہے بلکہ ملکر کام بھی کر سکتی ہے،ہمیں یقین ہے کہ وہ ایوان نمائندگان میں مسلسل ہماری آواز بنیں گے،ڈاکٹر اعجازاحمد

میں کمیونٹی کی ہر ممکن نمائندگی کرونگا۔ اگر آپ کسی موقع پر محسوس کریں کہ آپ کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہونگا ، اتحادی بنونگا اور اکیلا نہیں چھوڑونگا۔کانگریس مین ٹام شوازی

تقریب میں پاکولی، پسنی ، پاکونی سمیت پاکستانی کمیونٹی کی مختلف تنظیمیں اور کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی

نیویارک (اردو نیوز) ”پاکستانیز فار شوازی “ کے زیر اہتمام یہاں نیویارک کی پاکستانی امریکن کمیونٹی کے دیرینہ دوست ، امریکی ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹی کے رکن کانگریس مین ٹام شوازی کے اعزاز میں بڑا استقبالیہ اور فنڈ ریزنگ ڈنر کا اہتمام کیا ۔اس تقریب کے انعقاد میں ابتدائی اور کلیدی کردار کمیونٹی کی ایک اہم و نمائندہ تنظیم امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی (APPAC)کے ڈاکٹر اعجاز احمد اور ان کے ساتھیوں نے ادا کیا جبکہ تقریب میں پاکولی، پسنی ، پاکونی سمیت پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف تنظیموں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات و ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی (APPAC) کے سربراہ ڈاکٹر اعجاز احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس مین شوازی کے استقبالیہ میں پاکستانی کمیونٹی نے ثابت کر دیا ہے کہ کمیونٹی اپنے مشترکہ مقاصد کے لئے نہ صرف اکٹھی ہو سکتی ہے بلکہ ملکر کام بھی کر سکتی ہے۔ اس کامیابی کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے ۔بہت سے منتخب قائدین اور امیدواران ہماری تنظیم کے پاس سپورٹ حاصل کرنے کے لئے آئے ۔انہوں نے ہماری کمیونٹی ، کلچر سمیت دیگر امور کے بارے میں بڑی اچھی باتیں کیں ،سپورٹ حاصل کی اور چلے گئے لیکن جب ہمیں ان کی ضرورت پڑی کہ وہ ہماری کمیونٹی کے ایڈوکیٹ کے طور پر اور نمائندے کے طور پر آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں تو بیشتر نظر نہیں آئے ۔میں اعتماد اور خوشی کے ساتھ یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ کانگریس ٹام شوازی مذکوری نوعیت کے کانگریس مینوں میں سے نہیں ہیں ۔وہ گلین کود کے چار ٹرم کے لئے مئیر رہے ، ناسا کاو¿نٹی کے کاو¿نٹی ایگزیکٹو رہے اور اب واشنگٹن ڈی سی میں موجود ہیں ، وہ ہمیشہ پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی میں پیش پیش رہے جس کے لئے کمیونٹی ان کی مشکور ہے ۔ڈاکٹر اعجاز احمد نے مزید کہا کہ یہاں میں مثال دینا چاہتا ہوں ۔ چھ فروری کو ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیاءو پیسیفک کا پاکستان پر سماعت کے سلسلے میں اجلاس ہوا۔ٹام جو کہ فارن افئیرز کمیٹی کے رکن ہیں، نے اپنے مصروف شیدول سے وقت نکالااور وہاں پاکستانی امریکن کمیونٹی کے حوالے سے اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ۔مشہور کہاوت ہے کہ آپ کسی بھی درخت کے کردار کو اس وقت جانتے ہیں کہ جب وہ پھل دیتا ہے ۔ٹام شوازی کی خدمات سے کمیونٹی مستفید ہو رہی ہے۔ہم ان کے مشکور ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ایوان نمائندگان میں مسلسل ہماری آواز بنیں گے اور کمیونٹی کے حقوق کےلئے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے ۔
کانگریس مین ٹام شوازی نے خطاب کے دوران پاکستانی امریکن کمیونٹی کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ وہ انہیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور جہاں کمیونٹی کو ان کی ضرورت ہو گی ، ان کی مدد میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے اور ایوان نمائندگان میں دیگر کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ ان کی ہر ممکن نمائندگی بھی کریں گے ۔
ٹام شوازی نے کہا کہ میرا یہ آپ سے وعدہ ہے کہ میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرونگا۔جس حد تک ممکن ہوا میں باتوں اور حقائق کو جاننے کی کوشش کرونگا۔میں پاکستانی کمیونٹی میں اپنے دوستوں کو سنوں گا، ان سے کمیونٹی کے جواں سال ارکان ،پاکستانی کمیونٹی ، پاک امریکہ تعلقات سمیت اہم ایشوز کے بارے میں آگاہی حاصل کرونگا۔ میں آپ کی ہر ممکن نمائندگی میں اپنا کردار ادا کرونگا۔ اگر آپ کسی موقع پر محسوس کریں کہ آپ کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، بے جا اقدام کئے جا رہے ہیں تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہونگا اور آپ کا اتحادی بنونگا اور آپ کو اکیلا نہیں چھوڑونگا۔
کانگریس مین شوازی نے کہا کہ میں آپ سے وعدہ نہیں کرتا کہ میں ہر مسلہ حل کردونگا۔میں یہ وعدہ بھی کرتا کہ ہر مسلہ کا فوری حل نکال کر دے دونگا۔یاد رکھیں کہ میں پہلی ٹرم کانگریس مین (فریش مین)،ڈیموکریٹ اور اقلیتی بنچوں کا رکن ہوں ۔میں اور آپ ملکر جتنا کام کریں گے ، اتنا ہی ہم آنیوالے دنوں میں موثر بنیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن لیول، معاشی کامیابی ،محنت، خاندانی اقدار کے حوالے سے پاکستانی کمیونٹی اہم کمیونٹی ہے ۔کمیونٹی خود کو گروپوں میں تقسیم نہ کرے ۔ جہاں آپ کے مفادات اور مشترکہ مقاصد ہوں ، آپ کو ایک ہی صفحہ پر ہونا چاہئیے ۔آپ امریکن ہیں ۔آپ متحد ہو کر زیادہ موثر اور فعال بن سکتے ہیں ، یہ وہ کام ہے کہ جو میں نے نہیں بلکہ آپ نے خود کرنا ہے ۔
پاک امریکن تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹام شوازی نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کی طویل تاریخ ہے ۔میں یہ بات مانتا ہوں کہ دونوں ایک دوسرے کو اور ایک دوسرے کی تاریخ کو مکمل طور پر نہیں سمجھے ۔میں نے بانی پاکستان مسٹر جناح ، ان کی جدوجہد اور ان کے سیاسی نظریات کو پڑھا۔میں نے پاکستان کی سیاسی ،عسکری تاریخ کا بھی مطالعہ کیا ۔مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ امریکہ نے مختلف مواقع پر کیسے پاکستان کی مدد لی، چین سے تعلقات کےلئے پاکستان کے ذریعے بیک چینل استعمال کئے ، سرد جنگ میں دونوں ممالک کا کردار، علاقائی تنازعات وغیرہ وغیرہ۔لوگ بالعموم تاریخ سے مکمل آگاہ نہیں ہوتے، خود مجھے اس تاریخ کا علم نہیں تھا۔میں نے کانگریس مین منتخب ہونے کے بعد ان باتوں کا مطالعہ شروع کیا اور کرتا رہتا ہوں ۔
ٹام شوازی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور پنٹا گون کے ماہرین تاریخ سے آگاہ ہیں اور تاریخ کا مطالعہ کرتے رہتے ہیں لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ سیاسی قائدین ، پریذیڈنٹ بعض اوقات تاریخ کو سمجھے اور اس کا مطالعہ کئے بغیر بس بیانات دے دیتے ہیں اور یہ بیانات پچیدہ تاریخی پس منظر کا احاطہ نہیں کررہے ہوتے ۔یہ ایک سیریس مسلہ ہے ۔اس کو معمول کے مطابق نہیں لینا چاہئیے ۔بدقسمتی سے سیاست میں بعض اوقات ایسے معاملات کی نزاکت کو پیش نظر نہیں رکھا جاتا۔ پاکستان، افغانستان انڈیا، عراق، ایران، ہیلتھ کئیر، گن وائلنس ،امیگریشن اصلاحات ، یہ سب بہت ہی سنجیدہ ایشوز ہیں ۔لوگوں کے لئے یہ ایشوز زندگی و موت کا مسلہ ہوتے ہیں ۔ ان کو معمول کے مطابق نہیں ڈیل کرنا چاہئیے ۔ایسے پچیدہ ایشوز کا جامع انداز میں پورے پس منظر کو پیش نظر رکھتے ہوئے جائزہ لے کر حل تلاش کرنے چاہئیے ۔ایسے حل تلاش کرنے چاہئیے کہ جس پر سب متفق ہوں تاکہ ہم اس دنیا کو بہتر سے بہترین جگہ بنا سکیں ۔یہ ہم سب کا کردار ہونا چاہئیے ۔
کانگریس مین شوازی نے کہا کہ پاکستانی امریکن بچے دوسرے جواں سال بچوںسے مختلف نہیں ۔ وہ انہی حالات میں پروان چڑھے ہیں ۔وہ ہر شے سے اثر لیتے ہیں ،آپ ان سے اپنی اقدار اور ثقافت کی پیروکاری چاہتے ہیں ۔ آپ یقین رکھیں کہ وہ اقدار اور ثقافت کی طرف بھی مائل ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے گذشتہ الیکشن میں تین لاکھ تیس ہزار لوگوں نے ووٹ دیاکیونکہ وہ صدارتی الیکشن کا سال تھا۔ اس سال الیکشن میں امکان ہے کہ ایک لاکھ ستر ہزار ووٹ ڈالیں گے ۔ان میں سے 85%افراد44عمر کے ہونگے ، 15فیصد ووٹرز 44سال سے کم ہونگے ۔اچھی خبر یہ ہے کہ گذشتہ پچیس سالوں کی نسبت اب لوگ سیاست میں زیادہ دلچسپی اور حصہ لے رہے ہیں ۔ جواں سال ارکان بھی متحرک ہیں ، وہ گن وائلنس سمیت مختلف ایشوز پر متحرک نظر آرہے ہیں ۔آپ حوصلہ شکنی کا شکار نہ ہوں کہ جواں سال ارکان متحرک ہو رہے ہیں۔جواں سال ارکان کو قیادت کا موقع دیں ۔
ٹام شوازی نے کہا کہ میں فرسٹ جنریشن امریکن ہوں ۔ میرے والد اٹلی سے آئے ، انہوں نے دوسری جنگ عظیم لڑی ۔وہ ہارورڈ لاءسکول گئے ۔ انہوں نے بھی امتیازی سلوک کا شکار بنتے دیکھا۔ وہ جواں سال جج منتخب ہوئے ۔ انہوں نے بھرپور زندگی گذاری ۔ وہ میرے الیکشن سے دو ہفتے پہلے انتقال کر گئے ۔ میں نے ان کی ڈائری دیکھی ۔جب انہوں نے ہائی سکول گریجویٹ کیا۔ انہوں نے اپنی ڈائری میں لکھا کہ میں حقیقی معنوں میں امریکن بننا چاہتا ہوں ۔
ٹام شوازی نے کہا کہ امریکہ میں ہر گروپ کسی نے کسی نہ کسی صورت میں امتیازی سلوک کا سامنا کیا ہے ۔ایسا مختلف کمیونٹیز کے ساتھ ہوا۔ایسا پاکستان میں بھی ہوتا ہے ۔وہاں بھی لوگ امتیاز ی سلوک کی شکایات کرتے رہتے ہیں ۔ایسا ہر جگہ ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئیے کہ ہماری کیا اقدار اور مفادات مشترک ہیں ۔ہمیں ان باتوں کا زیادہ خیال رکھنا چاہئیے کہ جو ہمیں متحد رکھیں ۔امریکہ کا وعدہ ہے کہ سب یکساں ہیں ۔ چیلنج ہے کہ اس وعدہ کو ہر صورت میں یقینی بنائیں ۔ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مسلم امریکن پر مشکل وقت ہے ۔ میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوں ۔یقینی بناو¿ں گا کہ آپ کو رنگ و نسل ، عقیدے ، لباس، رہن سہن کی بنیاد پر امتیاز ی سلوک کا نشانہ نہ بنایا جائے ۔
قبل ازیں اے پی پیک کے سی ای او اطہر ترمذی نے امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے کردار اور کارکردگی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کمیونٹی ارکان پر زور دیا کہ کمیونٹی کی کاز اور مشترکہ مقاصد کےلئے اے پی پیک کے پلیٹ فارم سے کی جانیوالی کوششوں کاموثر حصہ بنیں ۔
تقریب میں شریک پاکستانی امریکن کمیونٹی کی تنظیموں اور اہم شخصیات نے کانگریس مین شوازی اور امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے کردار کو شاندار الفاظ میں سراہا۔

 

Related Articles

Back to top button