اوورسیز پاکستانیز

عظیمیہ فاونڈیشن کے زیر اہتمام بروکلین میں ”آدم ڈے“ منایا گیا

کردار کی پاکیزگی اور مثبت سوچ روح کے عرفان سے پیدا ہوتی ہے۔آدم ڈے منانے کا مقصد یہ یاد کرنا ہے کہ ہم آدم اور حوا کی اولاد ہیں، سب انسان برابر ہیں۔ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

آدم ڈے سے مخدوم تصور الحسن شاہ گیلانی ، وقار عباس عظیمی، پروفیسر سٹوین، ماہا عظیمی، انور ہاشمی، ندیم عظیمی سمیت دیگر نے خطاب کیا ، عماد الدین نے تلاوت کی جبکہ انیس فاطمہ عظیمی نے نعت رسول مقبول ﷺ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی
سلسلہ عظیمیہ کا مقصد آدمی کے مقام سے بالا تر ہوکے اعلیٰ انسانی اقدار کو فروغ دینا ہے۔ اپنے آبائی وطن جنت کے دوبارہ حصول کے لئے لازم ہے کہ ہم اولیائے کرام اور صوفیائے عظام کی تعلیمات کی طرف رجوع کریں

نیویارک (اردو نیوز ) عظیمیہ فاونڈیشن امریکہ کے زیر اہتمام بروکلین (نیویارک) میں ” آدم ڈے “ منایا گیا جس میں ایک آدم اور حوا سے پیدا ہونے والے آدمی اور نسل آدم کے روز اول سے لیکر آج تک کے سفر اور ایک انسانیت اور برادری کے طور پر بقائے باہمی کے فروغ پر زور دیا گیا۔
نیو یارک مراقبہ ہال کی سرپرستی میں جناب وقار عباس عظیمی، انچارج مراقبہ ہال کے زیر انتظام منعقدہ آدم ڈے کی تقریب میں معروف عالم دین مخدوم سید تصور الحسن شاہ گیلانی ، یہودی پروفیسر سٹیون کے علاوہ سلسلہ عظیمیہ کے ارکان نے نیویارک ٹرائی اسٹیٹ ایریا سے شرکت کی۔ حاضرین کو خانوادہ سلسلہ عظیمیہ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی کا پاکستان سے خصوصی طور پر بھجوائےجانے والے ویڈیو خطاب کو سننے کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غار حرا میں سنت یعنی مراقبہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
Azeemia Foundation USAتقریب میں عماد الدین عظیمی نے تلاوت قران مجید کی سعادت حاصل کی، انیس فاطمہ عظیمی نے نبی کریم ﷺ کی بار گاہ اقدس میں ہدئیہ نعت کا نذرانہ پیش کیا۔ جبکہ نوفل عباس عظیمی نے بہت نفاست سے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔انہوں نے کہا کہ ہم آدم ڈے منانے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد انسانیت اورصرف ایک انسانی برادری کے طور پر بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہوئے بین المذاہب اخوت و بھائی چارہ پر زور دینا ہے۔
وقار عظیمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی اس ماڈرن دور میں ہمارے خانقاہی نظام جو کہ بین المذاہب امن و آشتی کا مظہر تھا ۔کے سب سے بڑے داعی کے طور پر ابھر کے سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے ہمیں آدم ڈے کا آئیڈیا دیا۔ اس دنیا میں ہم سب بہت مشکل حالات میں رہ رہے ہیں۔ ہر روز قتل و غارت، تشدد اور آفات کی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں۔ اللہ نے ہمیں محبت شفقت بھائی چارے کے لئے پیدا کیا۔ہمیں تمام مذاہب میں امن محبت کا پیغام دیا گیا۔ خالق کی نظر میں ہم سب انسان برابر ہیں۔ ہمارا درجہ ہمارے تقویٰ سے طے کیا جاتا ہے۔ ہمیں تحمل اور برداشت کا کلچر پیدا کرنا ہے۔ ہم سب آدم اور حوا کے بچے ہونے کے رشتہ سے ایک دوسرے کے بہن بھائی ہیں۔ ہم اب بھی انسانیت کے نام پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ ہمیں کرہ ارض کو تباہی سے بچانے کےلئے متحد ہونا ہوگا۔ سلسلہ عظیمیہ اتحاد و یکجہتی کےلئے خود کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا ہے۔ہم سب کو اس پر اکٹھے ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
ماہا عظیمی نے کہا کہ امتیازی سلوک ہوتا رہا ہے اور ہورہا ہے۔ انسانوں کو غلام بنانے کی تاریخ ہے جس کے خاتمے کے لئے خانہ جنگیں لڑی گئیں۔ خواتین کو ووٹ کے حق کےلئے جدوجہد کرنا پڑی۔ اب نسل پرستی جیسی عفریت سامنے ہے۔ رنگ و نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ غلامی مختلف شکل میں قائم ہے۔ نا انصافی اور امتیازی سلوک کے خاتمے کے لئے اکٹھا ہونا ہوگا۔
معروف عالم دین مخدوم سید تصور الحسن شاہ گیلانی نے کہا کہ سوا لاکھ انبیاءسمیت ہم سب جس کی اولاد ہیں، اس ہستی کا نام حضرت آدم علیہ السلام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ایک ہے، اس کے حکم پر یہ ساری کائنات رواں دواں ہے، وہی خالق و مالک ہے۔ ہم نبی کریم ﷺکی طرح حضرت موسی ، حضرت عیسیٰ ؑ سمیت تمام انبیائے کرام پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ انبیاءکرام اور صوفیائے عظام کی تعلیمات ہی انسانیت ہے۔اسلام میں کسی کا دل دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔
احسن ندیم عظیمی نے کہا کہ نبی کریم نے اپنے آخری خطبہ میں ذمہ داری کا تعین کیا۔ ہر مذہب میں امن و محبت کا درس موجودہے۔ آج یہ باتیں کیوں نہیں ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے اصل سے دور ہو گئے ہیں۔ ہم آدم کی اولاد ہیں تو ہم بھی آدم ہی ہیں۔ہمیں انسانیت کی اعلی اقدار کو فروغ دینا ہے۔ ہم اس لئے آپس میں لڑ رہے ہیں کیونکہ ہم اپنے ا±س سفر سے بھٹک جاتے ہیں کہ جس کی منزل اللہ پاک کا قرب ہے، اس کی محبت ہے ہے۔ اللہ پاک کی محبت ہی مقدم ہے جس کے صلےمیں ہمیں ہمارے آباءوطن جنت کا حصول ممکن ہے۔ اس مقام کو پانے کے لئے لازم ہے کہ ہم اصل کی طرف لوٹ جائیں۔
نبی کریم ?نے فرمایا کہ جس نے اپنی روح، یعنی (نفس) کو پہچان لیا، اس نے اللہ کو پا لیا۔ روح شفاف ترین شے ہے۔ اللہ تعالی نے آدم میں روح پھونکی۔ ہمیں باہر نہیں بلکہ اپنے اندر اللہ کو تلاش کرنا ہے اور اولیائے کرام کی رہنمائی میں صحیح سمت میں چلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے استاد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے ہمیں اپنی روح کو پہچاننے کا طریقہ بتایا۔ صرف یہ کرنا ہے کہ اپنے اندر کی طرف سفر کرنا ہے۔ مرا قبہ پہلی منزل ہے۔ مراقبہ کے بارے میں پڑھیں۔ ہمیں دنیاوی علوم کے لئے ٹیچر کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اپنے اندر کے بارے میں بھی جانیں ،اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ہم نے آدم ؑ کو روح کا علم دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے بارے میں جانتے ہیں۔ اپنے اندر جھانکنے کی کوشش کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوفی ازم اورمراقبہ کے بارے میں جانیں۔بیس دن روزانہ مراقبہ شروع کر دیں تو آپ اپنی روح کے علم کو جاننے شروع کر دینگے۔
یہودی مفکر و پروفیسر پروفیسر سٹیون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آدم نے بہت مشکلات کا سامنا کیا۔ دنیا میں بہت تنہائی وقت گذارا۔ان کے حوالے سے ہر عقیدے میں ذکر موجود ہے۔آدم ڈے اور اتحاد کا آئیڈیا بہت اچھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی کلچر ایجوکیشن اور اتحاد کو فروغ دینے میں ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔
انور ہاشمی نے کہا کہ آدم ڈے منانے کی کوئی وجہ ہے۔ ہم اس لئے اکٹھے ہوئے تاکہ ہم مل کر رہ سکیں ، امن انصاف قائم ہو ، ہمارا حال اور مستقبل پر امن اور خوشحال ہو۔ سوال یہ ہے کہ ہم اپنے مقاصد کیوں حاصل نہیں کر پاتے۔تمام مذاہب کی تعلیمات ایک ہی ہے کہ ہم انسانیت ہیں۔ مسئلہ کہاں ہے ؟مشہور چینی کہانی ہے جس میں دادا نے کہا کہ دو لائنیں ہیں ایک لڑنے والی دوسری محبت والی۔ جس لائین پر زیادہ توجہ دیتے ہیں وہ چھا جاتی ہے۔دنیا میں جو نیا بچہ پیدا ہوتا ہے وہ ایک امید ہے۔ آئیے امید رکھیں کہ ایک دن مقاصد حاصل کرلیں گے۔
فروغ انجم عظیمی نے کہا کہ دنیا میں سات ارب انسان ہیں۔ بابائے انسانیت آدم ہیں ، انسانیت کو مختلف چیلنجر درپیش رہے ہیں۔ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے۔ روح پابندیوں سے آزاد ہے۔ روح سب کی ایک جیسی ہے۔ یہ روح بابا آدم سے منتقل ہوتی آرہی ہے۔ آدم ڈے جیسے پروگرام کرتے رہنے چاہئیے۔
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے ویڈیو خطاب میں کہا کہ آدم ڈے سے ہم پوری انسانیت کو امن محبت کا پیغام دیتے ہیں۔ کہکشائیں ہیں۔ کائنات میں ہر شے ایک خالق نے بنائی۔ خالق کا نام اللہ ہے۔ دنیا میں ہر مذہب میں اس کے مختلف نام ہے۔ نام جو بھی لیں ، خالق ایک ہے۔ قدرت کے اپنے قوانین ہیں۔ آدم حوا سے انسانیت کا سفر شروع ہوا۔ ہم سب آدم کی اولاد ہیں۔ ہمیں بجنی مٹی سے پیدا کیا اور اسی میں واپس جانا ہے۔ آدم کے ذریعے اللہ پاک اپنے پیغامات بھیجتے رہتے ہیں۔ انبیاءکرام کو بھیجا۔ نبی آخر الزماں آخری نبی بن کر آئے۔رہنمائی اور مثبت سوچ روح کی پہچان سے پیدا ہوتی ہے۔آدم ڈے منانے کا مقصد یہ یاد کرنا ہے کہ ہم آدم اور حوا کی اولاد ہیں ، سب برابر ہیں۔ عمل اور تقوی فرق پیدا کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انسان کی اصل حقیقت روح ہے۔ پوری کائنات اللہ کی منشا کے مطابق چل رہے ہے۔ روح کو سمجھنے سے اللہ کی منشا کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔دنیا کو امن کی جگہ بنانے کے لئے ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا۔ انسانیت کا اور ہمارے خالق کا تقاضہ ہے کہ بلا کسی امتیاز سب کی خدمت کریں۔آخر میں دعا ہوئی اور شرکاءکے اعزا زمیں عشائیہ پیش کیا گیا۔

Related Articles

Back to top button