پاکستان

پہلے احتساب پھر انتخاب

نگران حکومت بروقت الیکشن کروانے سے قبل ، پہلے انتخاب ، پھر احتساب ، کی پالیسی پر عمل پیرا ہے

وزیر اعظم سمیت نگران حکومتی حلقوں کی جانب سے اب واضح الفاظ میں کہاجا رہا ہے کہ الیکشن بروقت منعقد نہیں ہو رہے

لاہور ( احسن ظہیر ) پاکستان کے آئین کے تحت قومی اسمبلی کی قبل از معیاد تحلیل کے بعد نوے روز کے اندر ملک بھر میں جنرل الیکشن ہونے چاہئیے ۔پی ڈی ایم کی سابق حکومت کے سربراہ میاں شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی کی معیاد سے چند روز قبل وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی جس کے بعد انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگران حکومت قائم کی گئی۔آئین کے تحت نگران وزیر اعظم کی اولین ذمہ داری نوے روز کے اندر اندر جنرل الیکشن کروانے ہیں ۔ حالات حاضرہ واضح کررہے ہیں کہ نگران حکومت بروقت الیکشن کروانے سے قبل ، پہلے انتخاب ، پھر احتساب ، کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ وزیر اعظم سمیت نگران حکومتی حلقوں کی جانب سے اب واضح الفاظ میں کہاجا رہا ہے کہ الیکشن بروقت منعقد نہیں ہو رہے ۔

دوسری جانب پی ڈی ایم کی سابق حکومت کے دور میں ہونیوالی ایک قانون سازی کے تحت ، ملک میں الیکشن کے اعلان کا اختیار اب ، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہو گا، صدر عارف علوی سمیت ان کے ہم خیال ، اس قانون سازی سے متفق نہیں ہیں ۔ صدر علوی کی جانب سے مبینہ طور پر گذشتہ ہفتے ، ملک بھر میں جنرل الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے جا رہا تھا ، اس دوران ایوان صدر میں مبینہ طور پر ’دو بڑوں ‘ نے ان سے اہم ملاقات کی جس کے بعد صدر علوی کی جانب سے اب تک الیکشن تاریخ کے اعلان کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نظر ہوتی نظر نہیں آرہی ۔

پاکستان کے اہم سیاسی و صحافتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں جنرل الیکشن ، جنوری ، فروری میں منعقد ہونے کا امکان ہے لیکن الیکشن کے انعقاد سے قبل صرف پاکستان تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی ، جمعیت علماءاسلام (فضل الرحمان ) سمیت دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اہم قائدین بھی احتساب کے شکنجے میں آئیں گے ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر یہ واضح ہو جائیگا کہ نگران حکومت پہلے احتساب اور پھر انتخاب کے راستے پر گامزن ہوں گے ۔

اگر ایسا ہوتا ہے ، تو سیاسی پنڈتوں کے مطابق ، ملک کی موجودہ صورتحال پر آئندہ آنیوالے دنوں ، ہفتوں اور مہینوں میں صرف تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی آہ و پکار کرتی نظر آئیں گی ۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سمیت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع ملیں گے تاہم آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ انتخابات کیلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، وقت پر الیکشن کے انعقاد کیلئے کوشاں ہیں، حلقہ بندیاں مناسب وقت پر مکمل ہوجائیں گی، جس میں ایک ماہ اور اس سے زائد عرصہ بھی لگ سکتا ہے، میں حتمی ٹائم فریم نہیں دے سکتا۔

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عام انتخابات کا انعقاد کرایا جائے تاکہ جمہوری حکومت عوام کے مسائل کا حل نکالے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت آئندہ عام انتخابات کے لیے تیار ہے اور اس میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔

Elections in Pakistan

Related Articles

Back to top button