کالم و مضامین

ہزارہ کے شہیدوں کو سلام ، امریکہ سے اظہار تعزیت

نکتہ نظر ۔۔۔سلمان ظفر (نیویارک )

پاکستان میں کوئٹہ کے علاقے مچھ میں گذشتہ دنوں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے گیارہ افراد کو اغواءکر کے بے دردی سے شہید کر دیا گے۔کہا جاتا ہے کہ داعش والوں نے یہ خون کی ہولی کھیلی ۔
ایسا کیوں ہوا؟ کیا یہ شیعہ س±نی فساد کرانے کےلئے کیا گیا یا اس کے پیچھے کوئی اور محرکات ہیں!!!
پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیائے اسلام میں تفرقہ بازی تو ہے ، کہیں پر یہ ایک حد تک کنٹرول میں ہے تو کہیں پراس کے پر تشدد رنگ اختیار کرنے کی تاریخ ہے لیکن یہ پہلو خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ اس کا ایک رنگ ایسا بھی ہے کہ جس میں کوئی تیسرا فریق اس کا فائدہ اٹھا کر فرقہ واریت کو ہوا دیتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ پرتشدد رنگ اختیار کرے اور وہ فریق دونوں کاہی نہیں بلکہ دین اسلام ، دین ِ امن و انسانیت کا بھی دشمن ہے ۔ اس مشترکہ دشمن کو کبھی موقع نہیں دینا چاہئیے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد کی آڑ میں کوئی فائدہ اٹھا سکے ۔
ایسے دشمن سماجی و مذہبی لحاظ سے حساس مواقع اور اوقات کا انتخاب کرتے ہیں ، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ جلتی پر تیل کا کام کیا جائے ۔ اس لئے جب بھی کوئی سانحہ ہو تو اس اس امر کو یقینی بنانا چاہئیے کہ ایسے چھپے دشمن کو بے نقاب کیا جائے ۔
ہم سمجھتے ہیں کہ بے گناہ اور معصوم انسانوں کے خون میں جو بھی ملوث ہو، وہ خواہ کوئی دشمن ہو تو گمراہ گروہ یا شخص ہو ، وہ درندہ سب کا مشترکہ دشمن ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کا مل کر مقابلہ کیا جائے ، ایسے شیطان اپنا سر اس وقت پیٹ لیتا ہے اور اپنے آپ کو خود بے نقاب کر لیتا ہے کہ جب وہ امت میں اتحاد دیکھتا ہے ۔
کوئٹہ کے علاقے مچھ میں ہزارہ برادری کے معصوم مزدورں اور شہیدوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے والا ان معصوم شہیدوں کا ہی نہیں ، ہزارہ برادری کا ہی نہیں ، پاکستان کا ہی نہیں ، دین اسلام کا ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کا دشمن ہے ۔ ایسے دشمن کو ہم سب کو مل کر نیست و نابود کرناہے ۔
نیویارک سمیت امریکہ بھر میںبسنے والی پاکستانی امریکن کیونٹی ہزارہ برادی کے دکھ اور درد میں شریک ہے ۔یقین جانیں کہ ہمارا دل اس المناک سانحہ پر خون کے آنسو رو رہا ہے ۔ہم ہزارہ برادری کو پرسہ دیتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ سانحہ ہزارہ میں ملوث سفاک درندوں کو نشان عبرت بنائے ۔
سوگوار خاندان کہ جن کے سہارے چھین لئے گئے ، وہ مائیں کہ جن کے بیٹے شہید کر دئیے گئے ، وہ باپ کہ جن کے بچوں پر شفقت کا سائیہ نہیں رہا اور وہ بہنیں کہ جنہیں بیوہ بنا دیا گیا ،ان کے سروں پر دست شفقت رکھنا ، ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ہم چاہیں گے کہ اس ذمہ داری کی ادائیگی محض لفظی بنیادوں پر ادا نہ کی جائے بلکہ بلا تاخیر اس پر عمل ہوتا نظر آئے ۔
ہم اس دل دہلانے والے سانحہ پر کوئی سیاست نہیں کرنا چاہتے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کاتمام معاملے میں افسوسناک کردار رہا ۔ میں نے بڑے غور سے ان کے الفاظ ، دلائل اور منطق سنی ، اس پر غور کیا ، جتنا غور کیا، اتنا ہی مجھے افسوس ہوا۔
سیاست اور سیاسی تنقید کے لئے اور مواقع اور وقت ہوگا ۔آخر میں ایک بار پھر کہوں گا کہ ہم امریکہ میں مقیم اہالیان پاکستان صرف ہزارہ برادری ہی نہیں بلکہ دہشت گردی ، سفاکیت ، بربریت کے شکار ہونے والے ہم وطنو کے سوگواران سے تعزیت کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ باری تعالیٰ کی غیب سے مدد ہو اور اللہ تعالیٰ سفاک درندوں کو جہنم واصل کرے ۔

 

Related Articles

Back to top button