پاکستان

عمران خان کا کریمنل جسٹس سسٹم کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

وقت کے ساتھ ساتھ فوجداری نظام میں انتہائی اہم تبدیلیاں نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں امیر اور غریب کیلئے قانون میں فرق بڑھتا گیا

پہلی مرتبہ فوجداری نظامِ انصاف میں اصلاحات لا رہے ہیں،اصلاحات سے قانون کی بالادستی کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا

اسلام آباد(اردونیوز )وزیر اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت حکومت کی فوجداری نظامِ انصاف میں اصلاحات پر اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو حکومت کی ملک میں فوجداری نظامِ انصاف میں اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت ملک کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس نظام میں بڑی تبدلیاں لے کر آرہی ہے جس کیلئے تمام اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لے کر اتفاقِ رائے سے فیصلہ سازی کی گئی ہے. اسکے علاوہ قانون میں تبدیلی کیلئے بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسس کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔
نئے نظام میں ایف آئی آر کی ڈیجٹلائزیشن، ٹرائل کے طریقہ کار، اپیل، الیکٹرانک و ڈیجیٹل ذرائع سے شواہد اکٹھا کرنے، فوجداری نظام میں بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ جدید آلات کا استعمال، پلی بارگین کے طریقہ کار میں تبدیلی، وڈیو کو شواہد کے طور پر استعمال کرنا شامل ہیں۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ فوجداری قانون میں نئے جرائم و دفعات تجویز کی گئی ہیں جن میں خواتین کے تحفظ کے قوانین جیسے بھی شامل ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ PPC اور CrPC میں ترامیم بھی ان اصلاحات کا حصہ ہیں۔
مجوزہ ترامیم کا بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد نہ صرف جرائم کی روک تھام میں بہتری آئے گی بلکہ ایسے جرائم پیشہ لوگ جو جدت آنے کے بعد پرانے نظام میں سزائیں نہ ہونے کے باعث قانوں کی گرفت سے باہر تھے ان کے خلاف بھی موثر کارروائی ممکن ہو سکے گی۔وزیرِ اعظم نے وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم اور پارلیمانی سیکٹری وزارتِ قانون ملیکہ بخاری اور قانونی ماہرین کی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور اصلاحات کو ملک میں قانون کی بالا دستی کیلئے ناگزیر قرار دیا۔اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم، پارلیمانی سیکٹری وزارتِ قانون ملیکہ بخاری اور وزارتِ قانون کے مشیران نے شرکت کی ۔

Related Articles

Back to top button