پاکستانکالم و مضامین

عمران خان کی مقبولیت کے ساتھ مشکلات میں بھی اضافہ

آزادی صحافت ۔۔۔محسن ظہیر ( نیویارک )

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ و سابق وزیر اعظم عمران خان بلا شبہ اس وقت پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں ۔ وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا ور گذشتہ چند ماہ سے ان کے اور ان کی پارٹی کے قائدین کے خلاف جو پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے، وہ بھی عمران خان کی مقبولیت میں اضافے کا باعث بنا ۔ اس مقبولیت یا عمران خان کی اپنے پیروکاروں میں ہمدردی میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا کہ جب انہیں گرفتار کیا گیا ۔ عمران خان کی مقبولیت میں مسلسل اور بتدریج اضافے کے باوجود ایک بات واضح ہے کہ مقبولیت کے ساتھ ساتھ عمران خان کی مشکلات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ ان مشکلات نے عمران خان کو ایسی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے کہ جو واضح نظر آتی ہے ۔

نیب کورٹ میں پیشی اور گرفتاری سے قبل عمران خان کی پارٹی رہنما مسرت جمشید چیمہ سے ہونیوالی گفتگو کی ریکارڈنگ لیک ہونے کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان اپنی گفتگو میں واضح پریشان نظر آتے ہیں ۔

عمران خان کے لئے وقتی مسرت اور اطمینان کے لمحات اس وقت میسر آئے کہ جب چیف جسٹس عمر عطاءبندیاکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نیب کی جانب سے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا اور انہیں انہیں رہا کرکے اسلام آبائی ہائیکورٹ میں پیش ہونے کے لئے کہا۔ وہاں بھی عمران خان کو بڑا ریلیف ضمانت کی صورت میں ملا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود عمران خان کے لئے اطمینان کی صورتحال کوئی یقینی نہیں ہے کیونکہ انہیں دو ہفتے کی ضمانت ملی ہے ۔ اگرچہ اس عرصے میں عمران خان کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن پاکستان کی سیاست جس برق رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے ، اس صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے ، عمران خان کا یہ ریلیف وقتی ہو سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں واضح اشارے وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ دے رہے ہیں کہ جوکہ عمران خان کی گرفتاری کو ، موقع ملنے پر ، خارج از امکان قرار نہیں دے دے ۔
عمران خان اگرچہ رہا ہو گئے ہیں لیکن ان کی گرفتاری اور سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی اور پھر اسلام آبائی ہائیکورٹ سے ضمانت کے معاملات کے دوران تحریک انصاف کے درجن بھر مرکزی قائدین کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ سیاسی پنڈتوں کے مطابق یہ گرفتاریاں معنی خیز ہیں ۔ کیا یہ گرفتاریاں کسی آنیوالی ’بڑی ‘ صورتحال سے قبل پیشگی کاروائی ہے ؟اس سوال کا جواب آنیوالے گھنٹوں یا دنوں میں سامنے آجائے گا۔

اسلام آباد میں جاری تمام تر سیاسی ڈرامے اور عمران خان کی ضمانت کے ڈراپ سین کے بعد اب سیاسی پنڈتوں کی نظریں 14مئی پر لگی ہوئی ہیں ۔ اُس روز سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب میں صوبائی الیکشن ہونے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرامد نہ ہونے کی صورت میں اب سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے ۔

پاکستان میں ہر نئی پیدا ہونیوالی صورتحال جب بھی کسی نتیجے پر پہنچتی ہے تو آگے ایک اور کھائی نظر آتی ہے ۔ بھول بھلیوں کی اس صورتحال میں پاکستانی معیشت کو اپنی مشکلات سے نجات پانے کی راہ نکالنے بھی مشکل دکھائی دے رہا ہے ۔

یا اللہ فضل فرمانا

Related Articles

Back to top button