بین الاقوامی

روس کے وزیر اعظم سمیت پوری کابینہ مستعفی

روس کی سیاست میں اس وقت ہلچل مچ گئی کہ جب روس کے وزیر اعظم دمتری میدیدوف سمیت پوری کابینہ مستعفی ہو گئی

روسی صدرکی مستعفی ہونیوالے وزراءکو نئی حکومت کی تشکیل تک نگران حکومت کے طور پر کام کرتے رہنے کی ہدایت،روسی صدر نے پارلیمنٹ کو وزیراعظم منتخب کرنے سمیت مزید اختیارات دینے کی تجویز پیش کی ہے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیوٹن یہ اصلاحات اس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ 2024 میں عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنے اقتدار کو طول دے سکیں ۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس

روس (اردو نیوز)روس کی سیاست میں بدھ کو اس وقت ہلچل مچ گئی کہ جب روس کے وزیر اعظم دمتری میدیدوفسمیت پوری کابینہ مستعفی ہو گئی ۔ روسی صدر پیوٹن کی جانب سے استعفوں کو منظور کر لیا گیا ۔
روسی میڈیا کے مطابق روسی حکومت کا استعفیٰ روسی صدر پیوٹن کے قوم سے سالانہ خطاب کے بعد دیا گیا جس میں انہوں نے روسی آئین میں اصلاحات کی تجاویز پیش کیں۔روسی صدر کی جانب سے مستعفی ہونیوالے وزراءکو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نئی حکومت کی تشکیل تک نگران حکومت کے طور پر کام کرتے رہیں ۔وزیر اعظم دمتری میدیدوف نے مستعفی ہونے سے قبل روسی صدر سے ملاقات کی اور ان سے قوم سے خطاب کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
روسی پارلیمنٹ میں ہونے والی اس پیش رفت کا تعلق روسی آئین میں ہونے والی ان اصلاحات اور تبدیلیوں سے ہے جس کے متعلق پیوٹن نے قوم سے اپنے خطاب میں ذکرکیا۔روسی صدر نے پارلیمنٹ کو وزیراعظم منتخب کرنے سمیت مزید اختیارات دینے کی تجویز پیش کی ہے۔خیال رہے کہ روسی آئین کے تحت وزیراعظم کا تقرر صدر، پارلیمنٹ کی منظوری سے کر سکتاہے۔ولادی میر پیوٹن نے مجوزہ آئینی اصلاحات کے لیے ریفرنڈم کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔اپنے خطاب میں پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ روس کے مضبوط صدارتی نظام کو تبدیل نہیں کرنا چاہتے تاہم صدارت کے امیدواروں کے لیے موجود معیار کو سخت کرنا چاہتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیوٹن یہ اصلاحات اس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ 2024 میں عہدہ صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنے اقتدار کو طول دے سکیں ۔
خیال رہے کہ پیوٹن تقریباً 2 عشروں سے روس میں برسر اقتدار ہیں۔پہلی بار وہ 1999 میں قائم مقام صدر بنے تھے جس کے بعد سن 2000 اور 2004 کے الیکشن میں صدر کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔
2008 سے 2012 تک وہ روس کے وزیراعظم رہے اس دوران صدارت کی ذمہ داریاں دمتری میدیدوف نے انجام دیں، جس کے بعد 2012 اور 2018 میں بھی پیوٹن روس کے صدر منتخب ہوئے۔ اس دوران 2008 میں صدارت کے عہدے کی میعاد 4 سے بڑھا کر 6 سال کردی گئی تھی۔

Russian Premier Resigns as Putin Calls for Constitutional Overhaul

Related Articles

Back to top button