اوورسیز پاکستانیز

اوورسیز پاکستانیوں کے انتخابی حقوق کےلئے مخالف سیاسی جماعتوں سے رابطے کے بارے میں شاہ محمود قریشی کا پالیسی بیان

پی ٹی آئی اوورسیز کے کارکنان ، دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کی انتخابی اہلیت کی قانون سازی کےلئے پی پی پی اور ن لیگ سے بات کریں ، شاہ محمود قریشی کا نیویارک میں خطاب

تحریک انصاف کے پاس قانون سازی کےلئے دوتہائی اکثریت نہیں ، پی پی پی اور ن لیگ ، اوورسیز پاکستانیوں کی خاطر اگر تحریک انصاف کے بل کی حمایت کریں تو قانون سازی فوری ممکن ہے ، شاہ محمود قریشی
اگر شاہ محمود قریشی کا بیان ، پی ٹی آئی کی پالیسی ہے تو پی ٹی آئی یو ایس کے دو سابقہ قائدین کویہی کوششیں کرنے پر سزائیں کیوں دی گئیں ، شاہ محمود قریشی کے دورہ نیویارک کے بعد اوورسیز میں نئی بحث چھر گئی

Video

نیویارک (سیاسی رپورٹر ) پاکستان کے گذشتہ ہفتے دورہ نیویارک پر آئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی یو ایس اے کے نیویارک میں ہونے والے استقبالیہ میں اوورسیز پا کستانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے بعد اس بات میں بہت سنجیدہ ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوںکو اپنی دوہری شہریت ترک کئے بغیر الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف یو ایس اے و دیگر ریاستوں کے عہدیداروں کو مخاطب ہوتے وئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ لوگ، جو ملک کو چلانے میں ، کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، آپ کا حکومت اور ملک کا نظام چلانے میں بھی جمہوری کردار ہو۔ اس وقت ہمارے پاس چونکہ دو تہائی اکثریت نہیں ہے ،اس لئے یہ ضروری ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)، اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کے لئے بننے والے اس قانون کی منظوری کے لئے ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو جذباتی انداز میں زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)کے لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور ان کی قیادت کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کی جانی والی قانون سازی میں تحریک انصاف کی حکومت کا ساتھ دیں ۔ اگر ایسا ہو جاتاہے تو یہ بل چند ہفتوں میں منظور ہو کر قانون کا حصہ بن سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی اس بات نے ،امریکہ میں ایک نئی بحث کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی امریکہ کے عبوری صدرامجد نواز نے اپنے مختصر دورِ صدارت میں اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری اور حکومت کی مدد کے لئے بہت ساری کمیٹیاں بنائیں تھیں جن میں سے ایک کمیٹی”Dual Nationality Rights “(کمیٹی برائے دوہری شہریت حقوق )بھی تھی جس کی قیادت اوورسیز پاکستانیوں کی بہبود کا وسیع تجربہ رکھنے والے پی ٹی آئی نیویارک کے جنرل سیکرٹری شاہد رانجھا کو سونپی گئی۔
شاہد رانجھا نے اس سلسلے میں اپنے کام کے دوران امریکہ میں موجود سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کے ساتھ رابطے کئے ،اسی سلسلے میں انہوں نے ایک میٹنگ بلائی جس میں پیپلزپارٹی امریکہ کے صدر اور مسلم لیگ کے ایک مقامی عہدے دار کو مدعو کیا۔ میٹنگ میں پی ٹی آئی امریکہ کے اُس وقت کے صدر امجد نواز اور کمیٹی کے دیگرممبران بھی شریک ہوئے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے رہنما اس بات پر متفق ہو گئے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کے اس کام میں اپنی قیادت کو قائل کریں گے اور زور دیں گے کہ وہ اس سلسلے میں قانون سازی کے لئے پی ٹی آئی حکومت کا ساتھ دیں۔ میٹنگ کے بعد مشترکہ اعلامیہ بذریعہ ویڈیو لنک اور فیس لائیو جاری کیاگیا۔
جس کے بعد مذکورہ میٹنگ کو سراہنے کی بجائے پی ٹی آئی امریکہ کے صدر اور کمیٹی کے چیئرمین کے خلاف سکاڈ’SCAD ‘میں الٹی شکایت درج کروائی گئی کہ انہوں نے پی پی پی اور( ن) لیگ کے لوگوں سے مل کر پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس بات کو جواز بنا کر مذکورہ دونوں پارٹی قائدین کو کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر تین ماہ کےلئے معطل کر دیاگیاجس سے امریکہ اور دنیا بھر میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو منفی پیغام دیا گیا کہ تحریک انصاف ہٹ دھرمی کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور اوورسیز پاکستانیوں کے مفاد کی خاطر بھی پی پی پی یا ن لیگ سے قانون سازی کے لئے ملنے کو غیر آئینی سمجھتی ہے ۔
’سکاڈ ‘ کے مذکورہ ایکشن پر معطل کئے جانیوالے عہدیداران ،پی ٹی آئی کے آئین اور قانون کے حوالے دیتے رہے کہ پارٹی آئین اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کے لئے مذکورہ نوعیت کی سیاسی میٹنگزز پر کوئی پابندی نہیں لگاتا بلکہ یہ پارٹی پالیسی کے زمرے میں آتا ہے اور اس موقف کے حق میں شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے ایک سو سے زائد پارٹی عہدیداران اور نیشنل و کمیونٹی میڈیا کی موجودگی میں ،تصدیق کی مہر ثبت کر دی ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس واضع پیغام اور اعلان کے بعد یہ بات درست ثابت ہو چکی ہے کہ مذکورہ عہدیداروں کو سزائیں ،سیاسی مخالفت کی بنیاد پر کی جانے والی، شکایات کے سلسلے میں غلط طور پر دی گئیں تھیں۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی ،جو پہلے ہی یہ سوالات اٹھا رہے تھے کہ عمرن خان جو ہمیشہ اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری کی بات کرتے ہیں ،اُن کی پارٹی نے لوگوں کی بہتری کے لئے ،کئے جانے والے اس کام پر اپنے امریکہ کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو اتنی سخت سزائیں کیوں دیں؟
شاہ محمود قریشی کے بیان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کا کہناہے کہ ’سکاڈ ‘ پارٹی آئین اور قیادت کے موقف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ،من پسند فیصلے کررہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے پالیسی بیان کے بعد سکاڈ کو آئندہ اپنا کردار سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہئیے ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف، پاکستان تحریک انصاف کی ٹاپ قیادت عوام کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کے مفاد میں ہر کام کرنے کے لیئے تیار ہے اور اس سلسلے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)اور دیگر جماعتوں کا تعاون حاصل کرنے کی ہدایات جاری کرتی ہے اور دوسری طرف پارٹی کا ڈسپلنری ادارہ ’سکاڈ‘ اپنے اوورسیز چیپٹرز کو اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کام کرنے پر سزائیں دے کر یہ پیغام دیتی ہے کہ پی ٹی آئی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے پی پی پی اور ن لیگ سے ملنے کی پالیسی کو ممنوع قرار دیتی ہے اور ایسا کرنے والوں کوسخت سزائیں دے گی ۔ گیند اب پارٹی چئیرمین عمران خان اور مرکزی قیادت کی کورٹ میں ہے ، وہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے قانون سازی کے حوالے سے پارٹی پالیسی واضح کریں ۔

Related Articles

Back to top button