ایٹمی ممالک پاکستان اور انڈیا جنگ سے ہر صورت دور رہیں، کانگریس مین جیک برگ مین ، کانگریس مین کیتھ سیلف
Nuclear Powers Pakistan and India Must Avoid War at All Costs: Congressmen Jack Bergman and Keith Self — Reception Hosted by Pakistani American Republican Club Honors U.S. Lawmakers; Bergman Announces

پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب کا ارکان کانگریس جیک برگ مین اور کیتھ سیلف کے اعزاز میں استقبالیہ ، امریکی کانگریس میں پاکستانی امریکن کاکس کے کو چئیرمین کانگریس مین جیک برگ مین کا دوبارہ دورہ پاکستان کا اعلان ، عمران اگرہ کے زیر اہتمام استقبالیہ میں اہم شخصیات کی شرکت
امریکی کانگریس کے رکن منتخب ہونے سے قبل جیک برگ مین نے امریکی افواج میں جنرل اور کیتھ سیلف نے کرنل کے طور پر خدمات انجام دیں، دونوں کا انڈیا ، پاکستان کو جنگ سے دور رہنے کا مشورہ
جنگ ب شروع کی جاتی ہے تو آپ کو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ آپ کو کہاں لے جائے ، Dogs of Warکس سمت میں چلے جائیں ، کسی کو کچھ اندازہ نہیں ہوتا، کانگریس مین کیتھ سیلف کا خطاب
پاکستان اور بھارت کشیدگی میںکمی لائیں، افغانستان سے انخلاءکے موقع پر پیچھے چھوڑے جانیوالی امریکی اسلحہ امریکہ اور پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے ، کانگریس مین جیک بر گ مین
پاکستان کا دورہ کرنے کے دوران پاکستان سے متاثر ہوا ہوں ، پاکستان میں موجود لوگوں کو بہترین معیار زندگی حاصل کرنے کے لئے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے، کانگریس مین جیک بر گ مین
ہم کسی بھی ملک کو تبدیل کرکے اپنے جیسا نہیں بنا سکتے ۔لہٰذا میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کے کامیاب ارکان سے کہوں گا کہ اپنے اثرو رسوخ کے ذریعے اپنی کامیابی کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب کریں، سیلف
عمران اگرہ نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب اور پاکستانی کمیونٹی نیویارک کی جانب سے ارکان کانگریس کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی ،انہیں یو ایس کانگریس میں پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کا اہم دوست ارکا ن کانگریس سمجھتی ہے اور ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ کانگریس مین جیک برگ مین کا دورہ پاکستان اور ایک بار پھر پاکستان کے دورے کے اعلان پر خصوصی شکرئیہ ادا کیا گیا
نیویارک (محسن ظہیر سے) امریکی کانگریس کے دو اہم ارکان کانگریس جن کا کانگریس مین منتخب ہونے سے قبل امریکی افواج میں خدما ت کا وسیع تجربہ ہے ، نے انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ ہر صورت میں جنگ سے دور رہیں ۔ دو ایٹمی ممالک میں ہونیوالی جنگ کی تباہی، سوچ سے بھی باہر ہوسکتی ہے ۔ یہ انتبا ہ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کانگریس مین جیک برگ مین اور کانگریس مین کیتھ سیلف نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب کے عمران اگرہ کے زیر اہتمام نیویار ک میں ایک استقبالیہ سے خطاب کے دوران کیا ۔
استقبالیہ میں شرکت کے لئے جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے جبکہ کیتھ سیلف ، امریکی ریاست ٹیکساس سے خصوصی طور پر نیویارک آئے۔ جیک برگ مین امریکی افواج میں جنرل جبکہ کیتھ سیلف امریکی افواج میں کرنل کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ واضح رہے کہ کانگریس مین جیک برگ مین ، امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کے ریپبلکن چئیرمین ہیں اور گذشتہ ماہ انہوں نے پاکستان کا آفیشل دورہ کیا اور اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں ۔ نیویارک کے استقبالیہ میں کانگریس مین جیک برگ مین نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کا دوبارہ دورہ کریں گے اور اپنی مصروفیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے آئندہ دورہ پاکستان کی تاریخ کا تعین کریں گے ۔
کانگریس مین جیک برگ مین اور کیتھ سیلف ، استقبالیہ میں شرکت کے لئے پہنچے تو عمران اگرہ ، عدیل شجاع گوندل ، اسلم ڈھلوں سمیت ہیوسٹن سے آئے تنویر احمد سمیت شرکاءنے اُن کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں خوش آمدید کہا ۔
عمران اگرہ نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب اور پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی جانب سے ارکان کانگریس کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی ،انہیں یو ایس کانگریس میں پاکستان اور پاکستانی کمیونٹی کا اہم دوست ارکا ن کانگریس سمجھتی ہے اور ان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ کانگریس مین جیک برگ مین کا دورہ پاکستان اور ایک بار پھر پاکستان کے دورے کے اعلان پر خصوصی شکرئیہ ادا کیا گیا ۔
کانگریس مین جیک برگ مین کا کہنا تھا کہ اُن کا حالیہ دورہ پاکستان، اُن کے لیے ایک یادگار تجربہ تھا اور وہ مستقبل میں دوبارہ پاکستان جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے عوام کی مہمان نوازی کو سراہا اور کہا کہ پاکستانی کھانوں کی صحت بخش نوعیت نے انہیں بے حد متاثر کیا۔ برگ مین نے کہا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے جو اپنے 77 سالہ سفر میں اب بھی بہت سے چیلنجز سے نبرد آزما ہے، لیکن وہاں کے بچوں کی آنکھوں میں جو چمک ہے وہ امید اور قابلیت کی علامت ہے۔
کانگریس مین کیتھ سیلف نے خطاب میں کہا کہ امریکہ کی طاقت ، اقتصادی، عسکری اور سفارتی ، نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کے لیے ابھی ہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط امریکہ ،دنیا میں امن کے قیام میں کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے چین کی عالمی پالیسیوں، خصوصاً “بیلٹ اینڈ روڈ” منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے۔
کیتھ سیلف، جو ایوان نمائندگان میں یورپی امور کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور پاکستان، جو دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، کو جنگ سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے کیونکہ جنگ ایک تباہ کن عمل ہے اور ایک بار شروع ہو جائے تو قابو سے باہر ہو جاتی ہے۔
کانگریس مین جیک برگ مین کا کہنا تھا کہ جنگیں آپ کو کہیں نہیں لے کر جاتی ۔ پاک بھارت موجودہ صورتحال کے تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی شدت کو کم کیاجائے ۔ کانگریس مین نے امریکہ کے افغانستان سے انخلاءکے موقع پر اپنے پیچھے چھوڑے جانے والے امریکہ اسلحہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ والا اسلحہ ، نہ صرف ہمارے خلاف بلکہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے ۔اس محاذ پر امریکہ کو چیلنجز درپیش ہیں ۔
انڈیا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کانگریس مین برگ مین نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے دوران کے درمیان کشیدہ تعلقات کی ایک تاریخ ہے ۔پاکستان 25کروڑ جبکہ انڈیا سوا ارب سے زائد آبادی کا ملک ہے۔دونوں نیوکلئیر پاور ہیں ۔کانگریس مین سیلف نے مزید کہا کہ میں نے نیوکلئیر پاور کے شعبے میں خدمات انجام دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی جنگ کی تباہی سوچ سے باہر ہے ۔میں کہوں گا کہ جب کوئی بھی جنگ شروع ہوتی ہے تو شروع ہونے کے بعد وہ آپ کے قابو سے باہر ہو جاتی ہے ۔
کانگریس مین سیلف کا مزید کہنا تھا کہ جب ”جنگ کے کتوں“(Dogs of Wars) کو چھوڑا جاتا ہے تو آپ کو علم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں جائیں گے !!۔ لہٰذا میں توقع کرونگا کہ انڈیا اور پاکستان ، اپنی مشکلات کو بڑھانے کی بجائے اس وقت تک نچلی سطح پر رکھیں گے کہ جب تک وہ مسائل حل نہیں کر لیتے کیونکہ پاکستان اور اندیا کے درمیان جنگ میں کیا ہوگا؟سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
کانگریس مین جیک برگ مین نے کہا کہ پاکستان کا دورہ کرنے کے دوران پاکستان سے متاثر ہوا ہوں ، پاکستان میں موجود لوگوں کو بہترین معیار زندگی حاصل کرنے کے لئے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونا پڑ رہا ہے اور پڑے گا۔پاکستان میں حکومتی اور فوجی حکام سمیت اہم ملاقاتیں ہوئیں ۔ کانگریس مین برگ کا کہنا تھا کہ جغرافیائی اعتبار سے پاکستان اہم مقام پر موجود ہے ، پاکستان کے ہمسائیوں سے سب آگاہ ہیں، وہاں پر کبھی بھی چیلنج کھڑے ہو سکتے ہیں ۔
کانگریس مین برگ مین نے تسلیم کیا کہ موجودہ امیگریشن نظام میں بہتری کی گنجائش ہے، خصوصاً ورک ویزا پروگرامز میں، تاکہ امریکی معیشت کو درکار افرادی قوت دستیاب ہو سکے۔
کانگریس مین کیتھ سیلف کاکہنا تھا کہ امریکہ کو اپنے بانی اصولوں کی طرف واپس جا کر امریکہ کو عظیم بنانا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی امریکن کمیونٹی کے کامیاب اور گرانقدر لوگو ں کی کامیابی ، امریکہ میں ملنے والی آزادی ہے اور یہی کامیابی کی کنجی ہے اور پاکستان بھی اسی اصول کو پیش نظر رکھ کر کامیاب ہو سکتا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا میں نمبر ون معیشت ہے ۔ چین ، امریکہ کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ سفارتی سطح پر امریکہ مضبوط ہے ۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ گذشتہ سالوں میں ، دنیا میں امریکہ کی نمائندگی میں موثر کردار ادا نہیں کر سکا۔امریکہ مضبوط بنے گا تو اس کا فائدہ پوری دنیا کو ہوگا۔
ریپبلکن ارکان کانگریس کا کہنا تھا کہ امریکی عوام سمجھتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے لیڈر ہیں کہ امریکہ کے قائدانہ کردار کو ایسے مقام پر واپس لا سکتے ہیں کہ جس میں لوگ امریکہ کے ساتھ ملکر کام کریں نہ کہ اس کا فائدہ اٹھائیں ۔
چین کے روڈ اینڈ بیلٹ پراجیکٹ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کانگریس مین سیلف کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کے لئے چین ،مٹیرئیل اور ورکر، سب کچھ چائنا سے لایا ، چین نے مقامی معیشت میں کوئی سرمائیہ کاری نہیں کی اور ایک غیر معیاری شے بنائی اور پاکستان کو قرضوں کا بوجھ دے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو احساس ہو رہا ہے کہ چین ، مقامی ملک کی بنیاد پر چین کے ہاتھ کو مضبوط کررہا ہے ۔لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کے بیشتر بزنس مین ، ڈاکٹرز اکنامی اور فنانس کو سمجھتے ہیں اور میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کتنے لوگ چین کی کرنسی اور چین کے بانڈز پر اعتباد کریں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں افغانستان میں رہا ہوں ، وہ ایک قبائلی معاشرہ ہے جہاں اجتماعی طور پر لوگو ں میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے ۔افغانستان میں قبائل کی حکومت ہے اور قبائلی نظام بھی بہت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔
کانگریس مین برگ مین نے کہا کہ سیاست سے پہلے میں نے فوج میں خدمات انجام دی ہیں ۔ میں نے اپنے تجربے سے سیکھا کہ ہم امریکیوں نے تین غلطیاں کی ہیں اور وہ یہ ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ملک کا وہی مقصد ہے کہ جو امریکہ کا مقصد ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ دیگر ممالک اور ہماری اقدار مشترک ہیں اور ہم یہ بھی سمجھتے رہے کہ لوگ ہمیں پسند کرتے ہیں ۔یہ تینوں غلط فہمیاں ہیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مختلف ممالک ، مختلف نظام اور مختلف قیادتوں کے تحت چل رہے ہیں ۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان ٹیرف ڈیل کے بارے ایک سوال کے جواب میں کانگریس مین برگ مین نے کہا کہ ہم قانون ساز ہیں، ٹیرف کے معاملات کو ٹرمپ انتظامیہ ڈیل کرتی ہے ۔ تاہم میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ کسی بھی ڈیل کے لئے بات چیت کرتے ہیں تو آپ کچھ حاصل کر تے ہیں اور کچھ کھوتے ہیں اور یہی صورتحال دوسرے فریق کی ہوتی ہے لیکن بالآخر ڈیل کرنے والے دونوں فریق باہمی مفادات حاصل کرتے ہیں اور بالآخر خوش ہوتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے بارے میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہ ڈیل کرنا پسند کرتے ہیں اور ڈیل کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی کارکردگی بہت ہی ابتر تھی ۔
امیگریشن کے بارے ایک سوال کے جواب میں کانگریس مین برگ مین کا کہنا تھا کہ میرے علاقے میں لوگوں کو بعض کاموں کے لئے ایسے ورکرز کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو امریکی کرتے ہیں یا کر نہیں سکتے ۔ لہٰذا گیسٹ ورکر پروگرام کے تحت ، کام کرنے والے لوگ آئیں ، کام کریں اور اپنے قیا م کے عرصے میں اسائلم کیس فائل نہ کریں اور نہ ہی مستقل سکونت اختیار کریں بلکہ آئیں ، کام کریں اور اپنے ملکوں کو واپس چلے جائیں ۔
کانگریس مین برگ مین نے اپنے کلوزنگ ریمارکس میں کہا کہ میرے حلقے میں پاکستانی کمیونٹی ارکان نہیں بستے لیکن تیس سال پہلے جب میں آپریٹگ روم آلات کے بزنس میں تھا ، اس وقت پاکستانی امریکن سے میرا رابطہ ہوا ۔بعض پاکستانی فزیشن میرے دوست بنے جو کہ اب میرے لائف ٹائم فرینڈ ہیں ۔ لہٰذا میں پاکستانی امریکن کمیونٹی سے کہوں گا کہ آئیں ہم ایک دوسرے سے رابطہ رکھیں ، ڈائیلا گ کریں اور اپنے تعلقات کو فروغ دیں ۔
کانگریس مین سیلف نے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں پاکستانی امریکن کو دیکھ رہا ہوں تو مجھے کامیاب ڈاکٹرز، کامیاب بزنس مین اور کامیاب پاکستانی امریکن نظر آرہے ہیں ۔پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لئے امریکہ اور پاکستان دونوں وطن کی حیثیت رکھتے ہیں ۔لہٰذا پاکستان میں آپ کا جو اثر و رسوخ ہے ، اس کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں ۔ہم کسی بھی ملک کو تبدیل کرکے اپنے جیسا نہیں بنا سکتے ۔لہٰذا میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کے کامیاب ارکان سے کہوں گا کہ اپنے اثرو رسوخ کے ذریعے اپنی کامیابی کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب کریں کیونکہ پاکستانی عوام کو پاکستانی امریکن کی ضرورت ہے ۔صر ف ہمارے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پر انحصار نہ کریں بلکہ میں آپ کی حوصلہ افزائی کرونگا کہ پاکستان میں آپ جو کر سکتے ہیں، وہ کریں ۔اپنی کامیابی اور حیثیت کو کبھی کم نہ جانیں ، اس کی بہت اہمیت اور قدر ہے ۔
تقریب میں کمیونٹی ارکان کی جانب سے سوالات اور تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ ایک مقرر نے مطالبہ کیا کہ امریکہ پاکستان کو بھارت کی عینک سے دیکھنا بند کرے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے متوازن پالیسی اختیار کرے۔ دیگر شرکاءنے امریکی خارجہ پالیسی، امداد، تجارتی پالیسیوں، اور امیگریشن قوانین پر بھی سوالات اٹھائے۔
Nuclear Powers Pakistan and India Must Avoid War at All Costs: Congressmen Jack Bergman and Keith Self — Reception Hosted by Pakistani American Republican Club Honors U.S. Lawmakers; Bergman Announces