خبریں

تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات میں شدت، شہزاد اکبر کا نذیر چوہان کیخلاف مقدمہ

باعمل مسلمان ہوں اور ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں، نذیر چوہان کے جھوٹے متنازع بیان جھوٹ کے باعث ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، شہزاد اکبر

لاہور (اردونیوز ) پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات میں مزید شدت آگئی ہے اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر اور ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نذیر چوہان جن کے درمیان پہلے ہی شدید اختلافات تھے، اب بات تھانہ کچہری تک پہنچ گئی ہے ۔
شہزاد اکبر مرزا نے اپنے خلاف متنازع بیان دینے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کے رکن قومی اسمبلی نذیر چوہان پر مقدمہ درج کرادیایف آئی آر میں شہزاد اکبرکا کہنا ہے کہ رکن اسمبلی و پی ٹی آئی رکن نذیر چوہان نے نجی چینل ‘بول’ میں ایک پروگرام کے دوران ان کے عقیدے سے متعلق جھوٹ پر مبنی الزام لگایا۔
شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کے خلاف ریس کورس میں مقدمہ درج کرتے ہوئے درخواست میں کہا کہ ‘میں باعمل مسلمان ہوں اور ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہوں تاہم نذیر چوہان کا متنازع بیان جھوٹ پر مبنی ہے جس کے باعث ان کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے’۔ایف آئی آر کے مطابق معاون خصوصی نے مو¿قف اختیار کیا کہ ‘نذیر چوہان نے میرے مذہبی عقائد کو نقصان پہنچا کر میرے وقار، ملکیت اور جان کو خطرے میں ڈال دیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ نذیر چوہان نے مذہبی عقائد کو بیناد پر بنا کر کرپشن کے خلاف میری گراں قدر خدمات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔شہزاد اکبر نے ایف آئی آر میں کہا کہ ’متنازع بیان پر مشتمل سوشل میڈیا پر وائرل ہے جو بڑے پیمانے پر میرے کے خلاف نفرت کا سبب بن رہا ہے۔خیال رہے کہ شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین گروپ کے رہنما نذیر چوہان کے خلاف 20 مئی کو تھانہ ریس کورس میں درخواست دی تھی۔دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نذیر چوہان کے متنازع بیان پر کڑی تنقید کی ہے۔انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ذاتی بغض کی بنیاد پر مذہب کارڈ استعمال کرنا قابل برداشت ہے، پولیس کو رکن قومی اسمبلی کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔فواد چوہدری نے کہا کہ شہزاد اکبر کے خلاف انتہائی گری ہوئی حرکت ناقابل برداشت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر بہتر انداز میں اپنا کام کررہے ہیں اور اس طرح کے الزامات کی صورت میں حکام اپنے عہدیداروں کو نہیں بچا سکتے تو ریاست ناکام ہوگی۔

 

Related Articles

Back to top button