پاکستان

وہ انتظار کرتے رہے اور ہچکچاتے رہے ، بالآخر جب نیوجرسی میں ڈیلٹا کیس بڑھنے لگے تو ویکسین نہ لگوانے والے پاکستانی امیگرنٹس نے ویکسین لگوانے کا فیصلہ کر ہی لیا

ایک تجزئیہ کے مطابق 29جون سے لے کر 12جولائی تک ، نیوجرسی میں ایسے لوگ کہ مکمل طور پر ویکسین لگو اچکے تھے ، میں کورونا کیسوں کی تعداد میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے، ہسپتال میں پہنچنے والے لوگو ں کی تعداد میں دو تہائی اضافہ ہو اہے اور ریاست میں اموات کی تعداد میں 55فیصد اضافہ ہوا ہے

نیوجرسی (محسن ظہیر سے ) خادم حسین ، ایک پاکستانی امریکن بزنس مین ہیں ۔ انہوں نے ویکسین لگوانے کے حوالے سے کئی ماہ تک انتظار کیا ۔ اگرچہ وہ گذشتہ سال ستمبر میں کوووڈ۔۹۱کا شکار ہو گئے تھے ، اس کے باوجود ، وہ ویکسین لگوانے سے گریز کرتے رہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کے حوالے سے فیصلہ کرنے سے پہلے انتظار کرناچاہے تھے اور دیکھنا چاہتے تھے ۔
لیکن وقت کے ساتھ جیسے جیسے نیوجرسی میں کورونا وائرس (کی نئی قسم ڈیلٹا ) کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوا، تو حسین نے سوچا کہ اب مزید انتظار نہیں کرنا چاہئیے ۔ گذشتہ ہفتے ، انہوں نے بالآخر فیصلہ کر ہی لیا کہ وہ ویکسین لگوائیں گے ۔
نیویارک اور نیوجرسی کے علاقوں میں ، ویکسین نہ لگوانے والے پاکستانیوں کے دو گروپ ہیں ۔ ایک گروپ ان لوگوں پر مشتمل ہے کہ جو ابھی بھی ویکسین کی افادیت سے عاری ہیں اوراور دوسرے وہ ہیں کہ جو کہتے ہیں کہ وہ ویکسین لینے کے لیے تیار ہیں لیکن تاخیر کر رہے ہیں۔
اگرچہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے گروپ سے تعلق رکھنے والوں کا موقف ان کا اپنا ایک beliefہے جس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں اور مسٹر حسین کے بارے میں بھی مانا جاتا ہے کہ و ہ بھی پاکستانی امریکن کمیونٹی کے اُن ارکان میں سے ہیں کہ جو خود ویکسین لگوانے میں تاخیر کررہے ہیں ۔
نیویارک ٹائمز کا اپنی ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ نیوجرسی ریاست میں کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا کی وجہ سے سامنے آنے والے کورونا کے نئے 2,400نئے تصدیق شدہ کیس سامنے آنے کے بعد اب توجہ ان لوگوں پر مرکوز ہے کہ جو ویکسین لگوانے کے اہل ہیں لیکن وہ یہ انتخاب نہیں کررہے ، قطع نظر اس امر کے کہ ان کے بیمار ہونے اور ہسپتالوں تک پہنچنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔
بدقسمتی سے ، زیادہ امکان یہ ہے کہ یہ ویکسین نہ لگوانے لوگ، کورونا وائرس کو پھیلا رہے ہیں ۔ مسٹر حسین کا کہنا ہے کہ ” مجھے اپنے آپ کو ، اپنے خاندان کو اور کمیونٹی کو محفوظ رکھنے کے لئے زیادہ ذمہ دار ہونا چاہئیے اور یہی وجہ ہے کہ میں نے شاٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔“

بریک تھرو انفیکشن
نیو جرسی کے 10ویں کانگریشنل ڈسٹرکٹ سے کانگریس وومین کی امیدوار امانی اوکلے کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کیسوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ایسے لوگ کہ جو ویکسین لگوانے میں تاخیر کررہے تھے ، کو صورتحال مجبور کررہی ہے کہ وہ ویکسین لگوائیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ” میرے خیال میں اب لوگ احساس کررہے ہیں کہ وہ کوووڈ۹۱ کا شکار ہو سکتے ہیں اور بالخصوص ایسے لوگ کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی ، ان کے لئے رسک زیادہ ہے ۔“
نیوجرسی کی پاکستانی امریکن کمیونٹی کے بعض ارکان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کے بڑھتے ہوئے کیسوں کی صورتحال نے انہیں مزید محتاط بنا دیا ہے ۔بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب ’بریک تھرو ‘ انفیکشن‘ (یعنی کہ ایسے لوگ کہ جنہوں نے کوووڈ ۹۱ ویکسین لگوائی ہے ، انہیں بھی کورونا ہو گیا ) کی صورتحال سامنے آرہی ہے تو ان حالات میں وہ بھی خطرے سے دو چار ہو سکتے ہیں ۔
سکاچ پلینز، نیوجرسی کے فیصل شاہ کا کہنا ہے کہ ” میں نے گذشتہ سال کے تجربے سے سبق سیکھا کہ ، آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم کتنی تیزی سے پھیل سکتی ہے ۔“
مسٹر شاہ نے بیرون ملک کا سفر کرنا تھا تاہم جب انہوں نے ایسے لوگ کہ جنہون نے ویکسین لگوا رکھی تھی ، ان کو بھی دوبارہ کورونا ہو گیا تو انہوں نے اپنا سفر کا فیصلہ منسوخ کر دیا اور امریکہ میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ۔ فیصل شاہ کا کہنا تھا کہ ”و ہ بیرو ن ملک سفر کی صورت میں ملک سے باہر جا کر نہیں پھنسنا چاہتے بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب ڈیلٹا کے کیسوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔“
ایک تجزئیہ کے مطابق 29جون سے لے کر 12جولائی تک ، نیوجرسی میں ایسے لوگ کہ مکمل طور پر ویکسین لگو اچکے تھے ، میں کورونا کیسوں کی تعداد میں 16فیصد اضافہ ہوا ہے، ہسپتال میں پہنچنے والے لوگو ں کی تعداد میں دو تہائی اضافہ ہو اہے اور ریاست میں اموات کی تعداد میں 55فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
ڈیلٹا کیسوں کی تعداد میں اضافہ
نیوجرسی ریاست میں ویکسین لگوانے لوگوں کی تعداد اس مطلوبہ نمبر تک نہیں پہنچی کہ جہاں پر ”ہرڈ امیونٹی ۔herd-immunity“ کا ہدف حاصل ہو سکے (باالفاظ دیگر 70فیصد لوگوں نے ویکسین لگوالی ہو ) بالخصوص ایسے حالات میں کہ جب ریاست میں ڈیلٹا کیسوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔واضح رہے کہ ڈیلٹا قسم نہ صرف وائرس کی خطرناک قسم ہے ، بلکہ یہ ریاست اور ملک بھر میںتیزی سے پھیل رہی ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق 20اگست تک ، پچاس لاکھ چالیس ہزار اہالیان نیوجرسی ، نے کووڈ۔۹۱ کے خلاف شاٹ حاصل کر لئے ہیں جو کہ ریاست کی کل آبادی کا 70فیصد ہیں تاہم نیوجرسی میںبسنے والی تمام کمیونٹیز اب بھی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہیں ۔
نیوجرسی کے ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کی پبلک ہیلتھ سروسز کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ڈیوڈ ایڈینارو کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا نہ صرف کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے بلکہ یہ ایک خطرناک وائرس بھی ہے کہ جس ہر طرف پھیل رہا ہے ۔
ڈاکٹر ایڈیناروکا کہنا ہے کہ ”26جولائی کو ریاست کی ایک رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ نیوجرسی میں کوووڈ۹۱ کی پھیلنے والی قسموں میں سے 75فیصد پھیلنے والی قسم ڈیلٹا ہے۔“
ان کا مزید کہنا ہے کہ ”جن لوگوں نے بالکل ویکسین حاصل نہیں کی یا ابھی تک ویکسین کی ایک ڈوز حاصل کی ہے ، وہ کوووڈ۹۱کے حوالے سے بہت زیادہ رسک پر ہیں ۔“
نیوجرسی ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کا ایک رپورٹ میں یہ بھی کہنا ہے کہ نیوجرسی کمیونٹیز میں سے لیک وُڈ (47فیصد(کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے کہ جہاں سب سے کم تعداد میں لوگو ں نے کورونا ویکسین لگوائی ہے ۔ اس علاقے کی آبادی 10ہزارنفوس پر مشتمل ہے اور ان کے بعد ارونگٹن میں 53فیصد ، ایسٹ اورنج میں 53فیصد، کیمڈان سٹی میں 55فیصد اور ولمنگٹن میں 57فیصد لوگوں نے اب تک ویکسین لگوائی ہے ۔
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ڈیلٹا سے محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں مکمل طور پر ویکسین لگائی جائے ۔
عذرا بیگ جو کہ ساو¿تھ برنز وک کی رہائشی ہیں ، کا کہناہے کہ ”مجھے سمجھ نہیں آتی کہ لوگ ویکسین کیوں نہیں لگوانا چاہتے حالانکہ بریک تھرو کیس (یعنی کہ ویکسین لگوانے والوں کو بھی کورونا ہو جانا) سامنے آرہے ہیں جب کہ کورونا وائرس ویکسین ،تحفظ فراہم کرتی ہے ، ہسپتالوں اور اموات سے بچاتی ہے ۔“

This story was produced as part of a six-month COVID-19 reporting fellowship with NJ ethnic and community media organized by the Center for Cooperative Media at Montclair State University.

 

They waited and hesitated. Finally, with Delta raging, Pakistani immigrants in New Jersey are now getting the shot.

Related Articles

Back to top button