اوورسیز پاکستانیز

پاکستانی امریکن کمیونٹی تنظیموں کی QuantityنہیںQuailtyچاہئیے،PACEکے زیر اہتمام سالانہ تقریب

تقریب میں اقوام متحدہ کے سپیشل ایڈوائزر شاہد حسین ،Evolveکے بانی ڈاکٹر خلیل شبلی اور قونصل جنرل راجہ علی اعجاز کی خصوصی شرکت

پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نو اہم شخصیات نے کمیونٹی کے مسائل اور ان کے حل تجویز کئے ،سب کا اتحاد و یکجہتی پر زور، ڈائیورسٹی کو طاقت بنائیں

نیویارک (اردو نیوز ) پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی ممتاز ، منفرد و اہم تنظیم پیس Pakistani American Community Excellency (PACE) کے زیر اہتمام حسب روایت اس سال بھی سالانہ پروگرام منعقد ہوا جس کے مہمانان خصوصی اقوام متحدہ کے آفس برائے ساو¿تھ ، ساتھ کواپریشن کے سپیشل ایڈوائزر شاہد حسین ،Evolveکے بانی ڈاکٹر خلیل شبلی تھے جبکہ تقریب میں قونصل جنرل راجہ علی اعجاز نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔ پیس کے بانی سعید حسن کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں نظامت کے فرائض سید عدنان بخاری نے انجام دئیے جبکہ تقریب میں پاکستانی امریکن کمیونٹی نیویارک کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نو اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں جنہوں نے تین مختلف پینل مباحثوں میں کمیونٹی کے مختلف اہم معاملات پر روشنی ڈالی اور ساتھ ساتھ اہم مسائل کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حل بھی تجویز کئے ۔تقریب میں کمیونٹی پر زور دیا گیا کہ وہ ڈائیورسٹی کو اپنی طاقت بنائے اور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے بڑھے ۔

پیس ایوارڈز کے شرکاء کا گروپ فوٹو
شاہد حسین

اقوام متحدہ کے آفس برائے ساوتھ ، ساتھ کواپریشن کے سپیشل ایڈوائزر شاہد حسین نے کہا کہ اس دنیا کے لئے امیگریشن کوئی نیا عمل نہیں۔ آدم سے حوا ، امیگرین یا مائیگریشن کا آغاز ہوا۔ آدم جب دنیا میں آیاتو سب مخلوقات نے ملکر ایک کولیشن بنائی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر وقت پر امید رہنا چاہئیے اور اپنی کوششیں اور کردار کو یقینی بنانا ہوگا تب وہ دن دور نہیں کہ جب کمیونٹی آگے بڑے گی اور اعلیٰ مقام پر پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پا کستانی وفد سرگرم وفد میں سے ایک ہوتے ہیں۔ پاکستان کا اقوام عالم میں اہم کردار ہے۔ دولت مشترکہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ اقوام متحدہ کے امن دستوں میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ PACE جیسی تنظیموں کا کردار بہت اہم ہے۔ مشترکہ وسائل کے ساتھ اپنا اجتماعی کردارادا کرنا چاہئے۔شاہد حسین نے مزید کہا کہاقوام متحدہ میں ، علم کو شئیرکرنے کے سلسلے میں بعض مواقع موجود ہیں ، کمیونٹی کو ایسے مواقع سے مستفید ہونا چاہئیے ، اس سلسلے میں کمیونٹی کو مواقع سے آگاہی کےلئے مجھ سے جس حد تک ممکن ہوئی مدد کرونگا۔

ڈاکٹر خلیل شبلی

”ایوالو “(EVOLVE)تنظیم کے بانی رہنما ،معروف شخصیت ڈاکٹر خلیل شبلی کو تعارف کمیونٹی کی معروف رہنما بیگم نیلو فر عباسی نے کروایا ۔ پیس کے زیر اہتمام ہونے والی اس تقریب میں در اصل اس سال ڈاکٹر شبلی کی تنظیم ”ایوالو “(EVOLVE)کو بھی کمیونٹی میں متعارف کروایا گیا جو کہ Act to Impactکے نصب العین کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کررہی ہے ۔ ڈاکٹر شبلی نے نہایت ہی موثر اندا ز میں سلائیڈ شو کے ذریعے موثر اور مدلل انداز میں اپنی تنظیم ، اس میں اپنے جواں سال صاحبزادے اور ساتھیوں کے کردار پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے قیام کو قلیل عرصہ ہواہے لیکن اس عرصے میں ہر روز یہ کوشش ہوتی ہے کہ اہداف کا حاصل کیا جائے ۔ ایسا تبھی ممکن ہے کہ اگر ہم اپنا کردار ایسے ادا کریں کہ اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جواں سال نسل کا کردار بہت اہم ہے ۔ وہ جس سمت کی طرف دیکھنے کا کہیں اس طرف بھرپور دھیان دیں ۔میرے بیٹے نے جواں سال ارکان کے ساتھ ملکر یہ گروپ بنایا اور اس نے کم عرصے میں قابل ذکر ترقی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مسلہ یہ ہے کہ ہم مسلہ کی نوعیت کا مطالعہ نہیں کرتے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈائیورسٹی کی اہمیت کا ادراک بہت ضروری ہے۔ ا یک دوسرے کی عزت کریں۔کمیونٹی میں اگرتنظیمیں زیادہ بھی ہیں تو ان کو بھی اتاثہ سمجھیں اور اس بات پر غور کریں کہ کیسے ان کے اجتماعی کردار کو بہتر اور فائدہ مند بنانا ہے ۔ اپنے وسائل کو ایک دوسرے سےشئیرکریں ۔ ڈاکٹر خلیل شبلی نے کہا کہ ہمارا فوکس کیا ہے ! اس پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ ہم اخلاقی تعلیم پر بہت زور دیتے ہیں۔ ہم درخت لگا رہے ہیں۔ اساتذہ کی تربیت کے پروگرام چلا رہے ہیں۔ تعلیم بہت اہم ہے۔ کراچی میں صفائی مہم چلائی گئی، اس کا حصہ بنے۔ ہماری تنظیم کی ایک خاتون نے ویمن باکسنگ کی مہم شروع کی۔ اس کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ جو بھی لوگ آگے بڑھ رہے ہیں ، سمال گروپ بنا رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی نہ کریں۔
پیس کے بانی چئیرمین سعید حسن نے کہا کہ Pakistani American Community Excellency (PACE)کے نام سے تنظیم کا قیام دراصل ایک ایسا پلیٹ فارم کا قیام ہے کہ جہاں ہم سب کو اکٹھا کر سکیں ، ہم میں جو کامیاب ہوئے ہیں، ان کی کامیابی کا اعتراف کریں ، ان کے تجربے اور علم سے دوسروں کو سیکھنے کا موقع فراہم کریں اور ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے انفرادری اور اجتماعی ترقی کو یقینی بنائیں ۔ انشاءاللہ ہم نے دو سال پہلے اپنے جس سفر کا آغاز کیا تھا، اسے جار ی و ساری رکھیں گے
قونصل جنرل راجہ علی اعجاز نے پیس کے منتظمین کو دوسری کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کمیونٹی کو ایک ہی بات کہی ہے کہ وہ جس ملک امریکہ میں رہ رہے ہیں ، یہ ایک ایسا ملک ہے کہ جہاں سیاست اور قومی نظام کا حصہ بننے کے بہت ہی یونیک مواقع موجود ہیں۔دنیا کے کسی اور ملک میں یہ مواقع موجود نہیں ہیں۔ اس لئے کمیونٹی ارکان سے سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور دوسرا اہم شعبہ جس پر وہ بھرپور توجہ دیں ، وہ تعلیم ہے ۔ایک نسل تعلیم یافتہ ہوتی ہے تو آنیوالی نسلیں اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ آتی ہیں ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکولی کے بانی قمر بشیر نے کہا کہ امیگرنٹ پاکستان سے بہت سے امیدیں لے کر آتے ہیں۔ آزادی ، تعلیم اورخوشحالی منزل ہوتی ہے۔ جب یہاں سیٹ ہو جاتے ہیں توکمیونٹی کے سرگرم رہنما یا رکن بن جاتے ہیں۔میری یہ تجویز ہے کہ جو سیٹ ہو جائیں اور کھ سیکھیں وہ جونیئر کو راستہ دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی تنظیمیں بصیرت اور دور اندیشی سے کام لیں۔
پاکستان لیگ آف یو ایس ا ے کے رہنمااجمل چوہدری نے کمیونٹی میں اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں ہر ہفتہ نئی تنظیم بننے کا سلسلہ شروع بند ہونا چاہئے۔ جب اتحاد ہو گا تو یہ سلسلہ از خود رک جائے گا۔ جواں سال نسل کے راستے سے ہٹ کر ان کے پیچھے چلنا چاہئے۔ بچوں کے لئے کوئی اچھا تاثر نہیں چھوڑ کر جا رہے۔ کمیونٹی سروس بہت اہم کام ہے۔ تنظیمی انداز میں کرنی چاہئے۔
پاکستانی امریکن سوسائٹی آف نیویارک کے رہنما اشرف اعظمی نے کہا کہ ہم بطور فرد یا افرادتو کامیاب ہیں لیکن اجتماعی طور پر کامیاب نہیں ہیں۔ کمیونٹی کو لوکل سیاست میں حصہ لینا پڑے گا۔ اپنے آپ کو منوانا پڑے گا۔ اسی کی وجہ سے کہ اتحاد نہیں ہے۔ صرف لیڈران اور سرگرم رکن ہونا بڑا کام نہیں ہوناچاہئے۔
کمیونٹی رہنما کمال طاہر نے کہا کہ  ابراہم لنکن نے یونین بنائی۔ وہ یونین اتنی پاور فل بنی کہ دنیا کی سپر پاور بن گئی۔دراصل انہوں نے پلیٹ فارم بنایا جس پر مواقع پیدا کئے گئے اورپھر سب کو یکساں حقوق دیئے گئے۔ ہمیں بھی جتنا ممکن ہو اتنا بلند خیال ہونا چاہئے۔
امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے چیف آپریشنل آفیسر اظہر ترمذی نے کہا کہ ہماری کمیونٹی میں ڈائیورسٹی نہیں ہے۔ جب سیاہ فام نے جدوجہد کی تووہ اس وقت کامیاب ہوئے ،جب سفید فام ان کے شامل ہوئے۔ہمیں مسلم امریکن کو بھی ڈائیورسٹی کو یقینی بنانا ہوگا، ہمارے اندر تحمل اور برداشت کا مادہ ہونا چاہئے۔ دیکھنا چاہئے کہ امریکن کہاں جا رہے ہیں۔
کمیونٹی رہنما عامر ظفرنے کہاکہ پہلی نسل نے یہاں جدوجہد کی ، اب ان کی دوسری نسل یہاں پروان چڑھ رہی ہے ،ہمیں اپنا جائزہ خود لینا چاہئیے کہ ہم نے یہاں نسل در نسل سفر میں کیا کھویا اور کیا پایا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی میں ہت سی تنظیمیں ہیں ، ہمیں تعداد میں معیار چاہئیے اورکمیونٹی کی تنظیمیں موثر ہونی چاہئیے ۔کمیونٹی میں برداشت اور تحمل کے کلچر کو فروغ دینا چاہئے۔
پاکستانی امریکن سوسائٹی آف نیویارک کے بانی کاشف حسین نے کہا کہ اتحاد ، آگے بڑھنا اور کامیابی ہونا ہی ہماری تین ترجیحات ہونی چاہئیے ۔ یہی ہماری تنظیم کا بھی نصب العین ہے ۔انہوں نے کاہ کہ جب ہم اتحاد کا مظاہرہ کریں تو ہمیں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنے عملی کردار کو یقینی بنانا چاہئیے ، اس دوران ہم جتنے دائیورس ہونگے، اتنی ہی زیادہ ترقی کے امکانات اور مواقع پیدا ہونگے ۔
کمیونٹی کی خاتون رہنما ، معروف مصنفہ صدف ایازنے کہا میں منصفہ ہوں ¾ زندگی میں میرا مقصد بہت سادہ ہے۔ میں ان کی آواز بننا چاہتی ہوں کہ جن کی کوئی آواز نہیں۔ میں خواتین کے کردار کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنانا چاہتی ہوں۔ خواتین کو سرگرم عمل بنانے کے لئے ان کی عزت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے مرد حضرات اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ خواتین جہاں بھی موجود ہوں ان کی ہر ممکن عزت و احترام کریں ایسا ماحول پیدا کریں کہ جس میں وہ اپنا کردار موثر انداز میں ادا کر سکیں
پاکستانی امریکن کمیونٹی کی معروف خاتون سرگرم رہنما ناہید بھٹی نے کہا کہ جب بچے سکول جاتے ہیں تو والدینPTA کانفرنس میں ضرور جائیں ۔ کمیونٹی ارکان کو بھی ایڈوائس کریں۔ عزت کرنا بہت ہی ضروری ہے۔ تبھی جا کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں نہیں کھینچنی چاہئے۔
اپنا کاور پاکولی کی رہنما ڈاکٹر صدف شیخ نے کہا کہ امریکہ میںرہتے ہیں۔ تعلیم سب سے اہم ہے۔ مسلمان ہونے پر فخر ہونا چاہئے۔ یہ امن کا دین ہے۔ متحد ہونا چاہئے۔ ایک دوسرے کی ٹانگیں نہیں کھینچنی چاہئے۔
ڈاکٹر امتیاز گھمن نے کہا کہPACE بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ سب تنظیموں کو اکٹھا کرنا اور ان کے کردار کو سراہنا بہت ہی احسن اقدام ہے۔

Related Articles

Back to top button