پاکستانامیگریشن نیوزخبریں

سال 2023میں امیگریشن کے کیا امکانات ہیں !

What are the chances of any sort of immigration reforms in USA in the year 2023

سال 2020میں ہونیوالے مڈٹرم الیکشن کے دوران ڈیموکریٹ پارٹی، جس کو کانگریس کے دونوں ایوانوں ، سینٹ اور ایوان نمائندگان میں برتری حاصل تھی اور صدر بائیڈن کی صورت میں وائٹ ہاو¿س پر کنٹرول حاصل تھا، الیکشن 2022میں ایوان نمائندگان میں اپنی برتری قائم نہ رکھ سکی

نیویارک ( اردو نیوز ) سال 2020میں ہونیوالے مڈٹرم الیکشن کے دوران ڈیموکریٹ پارٹی، جس کو کانگریس کے دونوں ایوانوں ، سینٹ اور ایوان نمائندگان میں برتری حاصل تھی اور صدر بائیڈن کی صورت میں وائٹ ہاو¿س پر کنٹرول حاصل تھا، ایوان نمائندگان میں اپنی برتری قائم نہ رکھ سکی ۔ یوں اب آئندہ دو سالوں کے دوران کانگریس کا ایوان نمائندگان ، میں ریپبلکن اکثریت ہو گی اور ایوان نمائندگان کا سپیکر بھی ریپبلکن ہی ہوگا جس کا مطلب ہے کہ ایوان میں آئندہ دو سالوں میں اب جو بھی ایجنڈا پیش ہوگا، وہ ریپبلکن سپیکر کی منشاءکے مطابق ہوگا۔

ڈیموکریٹ پارٹی جس کے پاس گذشتہ دو سالوں کے دوران موقع تھا کہ وہ کانگریس میں امیگریشن اصلاحات کے حوالے سے کوئی قانون سازی کرتی جسے صدر بائیڈن قانونی شکل دے دیتے لیکن گذشتہ دو سالوں کے دوران ایسا نہیں ہوا۔ امیگریشن اصلاحات پر کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کے حوالے ڈیموکریٹ قیادت ، ریپبلکن مخالفت کا جواز پیش کرتی ہے اور اُن کا کہنا ہے کہاکہ اگرچہ دونوں ایوانوں میں اکثریت تھی تاہم سینٹ میں مطلوبہ ”فلے بسٹر“ سے بچنے کے لئے ساٹھ ارکان کی حمایت حاصل نہیں تھی لہٰذا مسودہ قانون کے حوالے سے کوئی بھی پیش رفت سینٹ میں آگے نہیں بڑھ سکی ۔

امریکی قانون ساز اداروں میں امیگریشن ایک ایسا موضوع ہے کہ جس پر ڈیموکریٹس اور ریپبلکن دونوں میں بڑی خلیج اور تقسیم پائی جاتی ہے ۔تین سے زائد دہائیوں سے ملک میں امیگریشن اصلاحات کے لئے دونوں جماعتوں کی جانب سے جانبدارانہ اور غیر جانبدارانہ کوششیں کی گئیں لیکن منقسم کانگریس میں امیگریشن ایجنڈا آگے نہیں بڑھ سکا۔

ڈیموکریٹ پارٹی اور ا س کی قیادت نے گذشتہ دو سے زائد دہائیوں سے امیگریشن اصلاحات کے حق میں کھل کر پوزیشن لی ہے اور خیال کیا جا رہا تھا کہ اگر انہیں کانگریس کے دونوں ایوانوں میں برتری اور وائٹ ہاو¿س کا کنٹرول مل گیا تو ڈیموکریٹس ضرور طویل عرصے سے زیر التواءامیگریشن اصلاحات کو ممکن بنا دیں گے ۔ یہ موقع سال2020کے الیکشن میںڈیموکریٹس کو مل گیا ۔ پارٹی کو ہر سطح پر کامیابی ملی لیکن امریکہ میں موجود غیر قانونی تارکین وطن اور امیگریشن کے حامی ایڈوکیسی گروپس کو اس وقت شدید مایوسی ہوئی کہ جب ڈیموکریٹس اور صدر بائیڈن کے پہلے دوسالوں کے دوران امیگریشن پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ آئنہ صدارتی الیکشن 2024سے پہلے اور موجودہ ایوان نمائندگان کی دو سالہ معیاد کے دوران امیگریشن کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوتی ہے یا نہیں ۔ اس عرصے کے دوران جو بھی پیش رفت ہو گی ، وہ اب ڈیموکریٹس اور ریپبلکن پارٹی میں سیاسی سمجھتے اور ڈیل کے بغیر ممکن نہیں ۔بتایا جا رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ایوان نمائندگان میں نئے ریپبلکن سپیکر کے انتخاب کے بعد ایوان نمائدگان پر امیگریشن اصلاحات کے حوالے سے ایک بار پھر زور دیا جائیگا۔سیاسی پنڈتوں کے مطابق ایک پروگریسو ایجنڈے کے تحت ، ایوان نمائندگان کی ریپبلکن قیادت کو ، امیگریشن اصلاحات کے حوالے سے راضی کرنا ، بائیڈن انتظامیہ کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

امریکی سیکرٹری کامرس جینا رائیمونڈو کا کہنا ہے کہ اگرچہ منقسم کانگریس میں امیگریشن اصلاحات کروانا ایک مشکل کام ہے تاہم معاشی صورتحال اور ضروریات کے پیش نظر، یہ وقت کی ضرورت بھی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرو ل کرنے کے لئے ،افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے جو کہ امیگرنٹس فراہم کر سکتے ہیں ۔ہمیں لاکھوں امیگرنٹس کی ضرورت ہے ۔

امریکہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن، کم عمر میں امریکہ آنیوالے امیگرنٹس جن کو DACAکی شکل میںعارضی لیگل سٹیٹس دیا گیا تھا، سمیت سب کی نظریں آئندہ ددو سالوں کے دوران کانگریس کی ڈیموکریٹ اور ریپبلکن قیادت پر مرکوز ہوںگی کہ امریکہ کے میکسیکو کے ساتھ لگنے والے بارڈر پر موجود مائیگرنٹس کے بحران اور کانگریس میں امیگریشن اصلاحات کے معاملے کو کیسے ڈیل کرتے ہیں اور اس مسلہ پر گذشتہ دو سالوں کی طرح تقسیم ہی رہیں گے یا کوئی سیاسی سمجھوتہ کرکے آگے بڑھیں گے ۔

Related Articles

Back to top button