پاکستانامیگریشن نیوز

ٹیکساس میں بارڈر پار کرکے امریکہ داخل ہونا ریاستی جرم قرار ، گورنر نے قانون جاری کر دیا

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اُس مسودہ قانون کہ جس میں غیر قانونی طور پر ٹیکساس سٹیٹ کے راستے امریکہ میں داخل ہونے کے اقدام کو ریاستی جرم قرار دیا گیا ہے

مسودہ کے تحت ریاست کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ ریاست میں سرحد پار کرکے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کو گرفتار کرکے انہیں واپس میکسیکو بھیج سکیں

ٹیکساس ( اردو نیوز ) امریکی ریاست ٹیکساس کے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر گریگ ایبٹ نے اُس مسودہ قانون کہ جس میں غیر قانونی طور پر ٹیکساس سٹیٹ کے راستے امریکہ میں داخل ہونے کے اقدام کو ریاستی جرم قرار دیا گیا ہے، پر دستخط کرکے اسے قانون شکل دے دی ہے ۔ یعنی کہ اب اگر کوئی غیر قانونی تارکین وطن ، ٹیکساس ریاست کے ساتھ لگنے والی امریکی ریاست کو غیر قانونی طور پر عبور کرکے امریکہ میں داخل ہوگا ، تو ریاستی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا۔

تجزئیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ریاست ٹیکساس میں منظور ہونے والا یہ نیا قانون ، امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے سلسلے میں ریاستوں اور وفاقی حکومت کے درمیان جاری اختلافات کی ایک نئی شکل کی عکاسی کررہا ہے ۔

ٹیکساس ریاست میں منظور ہونیوالے مسودہ قانون نمبر ایس بی 4کے تحت ریاست کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ ریاست میں سرحد پار کرکے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کو گرفتار کرکے انہیں واپس میکسیکو بھیج سکیں ۔ ریاست ٹیکساس جہاں چالیس فیصد آباد ، سپنش ہے، میں اس نئے قانون کی منظوری کے بعد شدید تشویش اور بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔اس ریاستی قانون کی سول رائٹس کی تنظیموں اور امیگریشن ایڈوکیسی گروپ کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے ۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ قانون مارچ سے نافذ العمل ہوگا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کی یو ایس میکسیکو بارڈز کے ذریعے امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے ریاست اور وفاق کو بڑے وسائل خرچ کرنے پڑررہے ہیں ۔

امریکی کانگریس کے ڈیموکریٹک ارکان کا کہنا ہے کہ ٹیکساس ریاست کا مذکورہ قانون ، وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں مداخلت کے مترادف ہے ۔اسی طرح کا ایک قانون ایری زونا ریاست میں بنایا گیا تھا ، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور وہ کالعدم ہو گیا تھا ۔ دوسری جانب ٹیکساس ریاست میں جو قانون بنایا گیا ہے، اس کے تحریر کرنے والے ریپبلکن قانون ساز کا کہنا ہے کہ قانون ، آئین کے مطابق ہے ۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی حکام نے نومبر میں داخلے کی بندرگاہوں کے درمیان تقریباً 192,000 تارکین وطن کو پکڑا، جو اکتوبر میں 188,000 تارکین وطن کے خدشات کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔
ٹیکساس میں کاو¿نٹی کے تین اعلیٰ عہدیداروں نے گزشتہ ماہ کے آخر میں صدر جو بائیڈن کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ SB 4 کو نافذ ہونے سے روکیں، ان خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ یہ اقدام غیر آئینی ہے اور اس سے کمیونٹیز کم محفوظ ہو سکتی ہیں۔ کاو¿نٹی کے ایگزیکٹوز ایل پاسو، ہیرس (ہیوسٹن کا گھر) اور ٹریوس (آسٹن کا گھر) کاو¿نٹیوں کی قیادت کرتے ہیں، جو ریاست کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس قانون سازی کو لاگو ہونے سے روکنے اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کو امریکی آئین کی خلاف ورزی سے روکنے کے لیے مداخلت کریں،” انہوں نے اس خط میں لکھا، جو X پر پوسٹ کیا گیا تھا۔

ایل پاسو کاو¿نٹی اور تارکین وطن کے حقوق کے دو گروپوں نے منگل کے روز گورنر ٹیکساس کی جانب سے جاری کردہ قانون کو چیلنج کرنے کے لیے مقدمہ دائرکر دیا ہے ۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ قانون جو ریاستی اور مقامی پولیس کو میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کو گرفتار کرنے کی اجازت دیتا ہے،وفاقی امیگریشن پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے۔

Related Articles

Back to top button