خبریںصحت و سائنس

کورونا وائرس سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فوری اور مساوی فراہمی تک بحالی مشکل ہو گی ۔منیر اکرم

جب تک کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین کی فوری اور مساوی فراہمی نہیں کی جاتی اس وقت تک ترقی پزیر ممالک کے لیے کورونا وائرس کی وبا کے باعث ہونے والے معاشی نقصان سے بحالی مشکل ہو گی

اقوام متحدہ (اے پی پی):اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل(ای سی او ایس او سی) کے صدر و اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو ویکسین کی فوری اور مساوی فراہمی تک بحالی مشکل ہو گی ۔ انہوں نے گزشتہ روز ای سی او ایس او سی کے زیراہتمام پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے سائنس ٹیکنالوجی اور جدت پسندی پر 2 روزہ ورچوئل ملٹی سٹیک ہولڈر فورم میں اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی بقا اور اس کی ترقی کے لیے سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت پسندی و اختراع کا کردار بہت اہم ہے اور اس سلسلے میں جب تک کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ویکسین کی فوری اور مساوی فراہمی نہیں کی جاتی اس وقت تک ترقی پزیر ممالک کے لیے کورونا وائرس کی وبا کے باعث ہونے والے معاشی نقصان سے بحالی مشکل ہو گی اور یہ صرف سائنس ، ٹیکنالوجی اور جدت پسندی ہی ہے جس کے باعث ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے زریعے ویکسین کی تیاری اور کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی صورت میں امید کی کرن نظر آئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ریاستوں نے کورونا وائرس کی وبا کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ورکنگ ، لرننگ اور فراہمی کی خدمات اور سماجی روابط برقرار رکھنے کے نئے طریقوں کے ذریعے سائنس، ٹیکنالوجی اور جدت پسندی سے فائدہ اٹھایا ہے ۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کی اسسٹنٹ ماریا فرانسسکا سپیتولیسانونے سیکرٹری جنرل کا بیان اقوام متحدہ کے محکمہ اقتصادی و سماجی امور میں پہنچایا ۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جہاں سائنس کی بدولت نہ صرف کم وقت میں کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین تیار کی گئی بلکہ کورونا وائرس کی وبا کے بحران نے ادویات اور ڈیجیٹل کمیونیکیشنز ٹیکنالوجیز میں بھی جدت میں اضافہ کیا ہے وہیں سائنسی ایجادات اور تعاون میں تیزی آئی ہے اور خدمات کی فراہمی کے نئے راستے پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیشرفت وبا کے علاوہ ماحولیاتی مسائل ، عدم مساوات میں کمی لانے اور قدرتی ماحول کے خلاف اقدامات کو روکنے سمیت اجتماعی چیلنجز سے نمٹنے کا عزم ہے تاہم دنیا بھر میں اربوں افراد اب بھی انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کے انقلابی فوائد سے بڑے پیمانے پر مستفید نہیں ہو رہے اور کورونا وائرس کی وبا نے صرف موجودہ ٹیکنالوجی کی تقسیم کو بڑھایا ہے لہذا ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی سے ہر کسی کو مستفید کرنے کے لیے سرحد، شعبوں اور اصولوں کی سطح تک مل کر کام کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی سٹیک ہولڈر تعاون سے 2030 کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے ، آلودگی اور حیاتیاتی نظام میں تنوع اور باہمی مسائل میں اضافے کو روکنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔

Related Articles

Back to top button