بین الاقوامیپاکستان

بس ڈرائیور کا بیٹا ساجد جاوید،برطانیہ کا وزیر داخلہ بن گیا

ایک بینکار کے طور پر وہ 25 سال کی عمر میں چیز مین ہیٹن بینک کے نائب بن گئے اور پھر ڈوئشے بینک کے چیئرمین بنے اور 2009 میں بینکنگ کو خیر باد کہہ کر انھوں نے سیاست پر توجہ دی

لندن (اردو نیوز )برطانیہ کے وزیر داخلہ بننے والے پاکستانی نژاد برطانوی ساجد جاوید سیکنڈ جنریشن امیگرنٹ ہیں ۔ایک بنکار سے لیکر برطانوی وزیر داخلہ تک کا سفر انہوں نے دو دہائیوں کے مختصر عرصے میں طے کیا ۔ایک بینکار کے طور پر وہ 25 سال کی عمر میں چیز مین ہیٹن بینک کے نائب بن گئے اور پھر ڈوئشے بینک کے چیئرمین بنے اور 2009 میں بینکنگ کو خیر باد کہہ کر انھوں نے سیاست پر توجہ دی۔وہ 2010 میں رکنِ پارلیمان بنے تھے۔
ساجد جاوید کو مسٹر امبرڈ کے استعفے کے بعد ملک کا وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے ۔ برطانیہ میں پاکستانی نژاد برطانوی صادق خان کے مئیر لندن منتخب ہونے کے بعد ساجد جاوید کی بطور وزیر داخلہ تقرری کو پاکستانی نژاد برطانوی امیگرنٹس کی کامیابی و ترقی میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے ۔
ساجد جاودی نے اخبار سنڈے ٹیلی گراف کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میرے والد پاکستان سے برطانیہ آئے تھے اور میں اس تارک وطن کی دوسری نسل ہوں۔واضح رہے کہ ساجد جاوید پہلے سیکریٹری داخلہ ہیں جو لسانی اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔
بی بی سی اردو سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق ساجد جاوید کے والد 17 سال کی عمر میں پاکستان کے چھوٹے سے گاو¿ں سے برطانیہ آئے تھے۔ انھوں نے پہلے کپاس کی فیکٹری میں کام کیا اور پھر انھوں نے دیکھا کہ بس ڈرائیور کو زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ان کے والد کا نام ’مسٹر نائٹ اینڈ ڈے‘ پڑ گیا کیونکہ ان کو جب بھی وقت ملتا تھا وہ بس چلاتے تھے۔ساجد جاوید کے مطابق ان کے والد لیبر پارٹی کے حامی تھے۔ تاہم 1978 بعد وہ مارگریٹ تھیچر کے مداح ہو گئے۔

Related Articles

Back to top button