پاکستان

پہلے انتخاب ؟یا پہلے احتساب

نگران وزیراعظم جسٹس ناصر الملک کے لئے سب سے بڑا امتحان 25جولائی کو الیکشن کروانا ہے ، ان کے دور کا نکتہ آغاز سب سے بڑا سوالیہ نشان کہ آیا الیکشن بروقت ہو جائیں گے ؟؟؟؟؟

نیویارک (اردو نیوز ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کا پانچ سالہ دور اقتدار تمام تر بحرانوں، بے یقینی،تنازعوں،اختلافات ،دھرنوں،عدالتی پروانوںاور اقاموں کے باوجود اپنا پانچ سالہ دور مکمل کر گیا ۔ نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک جن کے پاس دو ماہ سے بھی کم عرصہ ہے، کےلئے سب سے بڑا چیلنج بروقت الیکشن کا انعقاد ہے ۔ان کے دور کا نکتہ آغاز یہ بڑا سوالیہ نشان ہے کہ آیا الیکشن بروقت ہو جائیں گے اور دھاندلی یا کسی بھی قسم کی قبل از انتخابات دھاندلی اور سیاسی و غیر سیاسی انجنئیرنگ سے پاک صاف و شفاف الیکشن ہونگے ؟؟؟؟
یوں اگر یہ کہا جائے کہ سابق پانچ سالہ دور کی طرح یہ دو ماہ کا دور یا کم از کم اس کا آغاز غیر یقینی صورتحال سے ہی ہوگا۔ نگران دور شروع بھی نہیں ہوا کہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے قرار داد پیش کر دی گئی کہ الیکشن حج سیزن، بارشوں سمیت دیگر عوام کے پیش نظر موخر کرتے ہوئے اگست میں کروائے جائیں
۔اسی طرح پاکستان میں انتخابی معاملات کا جائزہ اور سروے کرنے والے ادارے پلڈیٹ کی رپورٹ میں الیکشن میں ووٹوں کے ذریعے دھاندلی کے امکان کم لیکن انجنئیرڈ دھاندلی کے خدشات زیادہ ظاہر کر دئیے گئے ۔پلڈیٹ کے ایک تجزئیے کے مطابق اگر ایسٹبلشمنٹ کی جانب سے اپنا اثرو و رسوخ استعمال کیا گیا یا ”امپائر “ نے اپنا کام دکھانے کی کوشش کی اور اسی طرح نجی میڈیا پر بھی اثر و رسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تو انتخابات کی شفافیت کو یقینی قرار نہیں دیا جا سکے گا۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اگرچہ تاحیات نا اہل ہونے کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑ سکیں گے تاہم سیاسی پنڈتوں کی نظریں ان کی عدالتوں میں زیر التواءکیسوں پر بھی لگی ہوئی ہیں ۔ وہ انتخابات میں اپنی پارٹی کی انتخابی مہم تو چلاسکیں گے لیکن کب تک ؟یہ وہ سوال ہے کہ جس کا جواب عدالتی فیصلے سامنے آنے کی صورت میں ملے گا۔ اگر نگران دور میں ہی نیب عدالت سمیت دیگر کیس میں میاں نواز شریف کے خلاف کوئی فیصلہ آتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں جیل ہوتی ہے تو دوران انتخاب اس پیش رفت سے بھی انتخابات کی شفافیت کو یقین دلانا مشکل ترین مرحلہ بنا جائیگا۔
اوورسیز میں بسنے والے پاکستانیوں کے لئے اس الیکشن میں بھی ووٹ ڈالنے کا حق ملتا نظر نہیں آرہا ۔ ایسے لگتا ہے کہ انہیں مزید پانچ سال انتظار کرنا پڑے گا۔

Related Articles

Back to top button